اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی، 11 فیصد مقرر

شیئر کریں

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا:

پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا فیصلہ،
6 مئی 2025 سے نافذ العمل ہوگا:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 100 بیسس پوائنٹس کم کرکے 11 فیصد کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ مارچ 2022 کے بعد سب سے کم شرح سود ہے، جب شرح 9.75 فیصد تھی۔

گزشتہ جون سے اب تک مرکزی بینک شرح سود میں مجموعی طور پر 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی کر چکا ہے،

جو ماضی میں 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔

مارکیٹ کی توقعات سے بڑھ کر کمی:

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے اس کمی کو مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔

مہنگائی میں نمایاں کمی کی وجہ:

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں بتایا کہ مارچ اور اپریل کے دوران مہنگائی میں تیزی سے

کمی آئی ہے جس کی بنیادی وجہ بجلی کی قیمتوں میں کمی اور غذائی افراط زر میں مسلسل کمی ہے۔

بنیادی افراط زر میں بھی اپریل میں کمی واقع ہوئی، جو معتدل طلب اور سازگار بنیادی اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔

کمیٹی کا اندازہ ہے کہ افراط زر کا نقطہ نظر پچھلے تخمینوں کے مقابلے میں مزید بہتر ہوا ہے۔

عالمی چیلنجز اور محتاط پالیسی:

بیان میں عالمی سطح پر تجارتی محصولات اور جغرافیائی سیاسی حالات سے جڑی غیر یقینی

صورتحال کو معیشت کے لیے چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ اس پس منظر میں کمیٹی نے

محتاط مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

مہنگائی کا مستقبل کا منظرنامہ:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپریل میں مجموعی مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 0.3 فیصد رہنے کا نوٹ کیا،

جس کی بنیادی وجہ خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی تھی۔

گندم، عالمی اجناس اور بجلی کے نرخوں میں کمی نے صارفین کی افراط زر کی توقعات کو بھی معتدل کیا ہے۔

بنیادی مہنگائی، جو گزشتہ چند ماہ سے 9 فیصد کے قریب تھی، اپریل میں کم ہو کر 8 فیصد پر آ گئی۔

کمیٹی کو توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا

اور یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر مستحکم ہوگی۔

اہم معاشی پیش رفتیں:

کمیٹی نے فیصلے کرتے وقت گزشتہ اجلاس کے بعد ہونے والی اہم پیش رفتوں کا بھی ذکر کیا۔

ان میں مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں 1.7 فیصد کی حقیقی جی ڈی پی نمو،

مارچ میں 1.2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس (ریکارڈ بلند ترسیلات زر کی وجہ سے)،

صارفین اور کاروبار کے احساسات میں بہتری،
ٹیکس وصولی کا شارٹ فال،

اور عالمی غیر یقینی کیفیت (خصوصاً ٹیرف) شامل ہیں۔

مارکیٹ کی توقعات میں تفاوت:

ماہرین اسٹیٹ بینک کے آئندہ اقدامات پر منقسم نظر آتے ہیں۔

عارف حبیب لمیٹڈ 50 بیسس پوائنٹس کی مزید کمی کی توقع کر رہا ہے، جبکہ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا

خیال ہے کہ عالمی غیر یقینی صورتحال اور آئی ایم ایف کے جائزے جیسے عوامل کی وجہ سے

شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ رائٹرز کے ایک جائزے میں بھی جیوپولیٹیکل کشیدگی اور

مہنگائی کے خدشات کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

گزشتہ ایم پی سی کا اجلاس:

گزشتہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ کی توقعات کے برعکس پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

اس وقت کمیٹی نے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے اور بیرونی کھاتے پر کچھ دباؤ کا ذکر کیا تھا۔

حالیہ اقتصادی اعداد و شمار:

گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد سے روپے کی قدر میں 0.4 فیصد اور پٹرول کی قیمتوں میں 1.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔

اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.3 فیصد رہی جو مارچ سے کم ہے۔

مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.2 ارب ڈالر کا نمایاں سرپلس دیکھا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version