
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں بڑی ڈیجیٹل تبدیلی کا آغاز:
حکومت پاکستان نے ایف بی آر کو ایک وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل اصلاحات سے گزارنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس نظام کو جدید اور موثر بنایا جا سکے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ بات منگل کے روز مالی سال 2026-2025 کے بجٹ خطاب میں کہی۔
وزیر خزانہ کا بیان:
محمد اورنگزیب نے دوسری مرتبہ وفاقی بجٹ پیش کیا، جس میں انہوں نے معیشت کی بحالی،
آئی ایم ایف کے ہدف کی تکمیل اور عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل تبدیلی سے پاکستان کی ٹیکس نظام کو بہتر اور زیادہ شفاف بنایا جائے گا۔
ایف بی آر کا ہدف اور مالیاتی منصوبہ:
ایف بی آر کو مالی سال 2026 کے لیے 14.13 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف دیا گیا ہے،
جو گزشتہ سال کے 11.9 کھرب روپے کے تخمینے سے 19 فیصد زیادہ ہے۔
اس ہدف میں براہ راست ٹیکس 6.9 کھرب روپے اور بالواسطہ ٹیکس 7.2 کھرب روپے شامل ہیں۔
کلیدی تبدیلیاں اور اصلاحات:
حکومت کی طرف سے جاری اصلاحاتی پروگرام کے تحت،
ملک بھر میں ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا نظام
متعارف کرایا جائے گا تاکہ مینوفیکچرنگ کی پیداوار
کی نگرانی کی جا سکے اور اسے انوائسنگ سسٹمز
سے منسلک کیا جا سکے۔
اس سے کاروباری سرگرمیوں کی بہتر دستاویزی کاری اور رپورٹنگ میں بہتری آئے گی۔
ایف بی آر بی ٹو بی (بزنس ٹو بزنس) ای انوائسنگ کو ملک کے متعدد شعبوں میں لازمی بنا رہا ہے،
اور ریٹیلرز کے لیے پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) سسٹم کو مربوط کیا جائے گا۔
سامان کی نقل و حرکت کو بھی ڈیجیٹل طریقے سے ٹریک کرنے کے لیے ای-وے بلنگ فریم ورک نافذ کیا جائے گا۔
جدید آڈٹنگ طریقہ کار کا آغاز:
روایتی آڈٹ طریقوں کے مقابلے میں،
ایف بی آر فیس لیس آڈٹ اور کسٹمز فیس لیس آڈٹ نظام کو مکمل طور پر نافذ کرے گا۔ اس کا مقصد آڈٹ
کے عمل میں انسانی دخل کو کم کرنا، بدعنوانی کو روکنا اور ٹیکس دہندگان کا اعتماد بڑھانا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کی معاونت:
اے آئی کا استعمال رسک بیسڈ آڈٹ سلیکشن کے لیے کیا جائے گا، جبکہ فراڈ اینالیٹکس ٹولز کسٹمز اور
ریفنڈز کی جانچ پڑتال میں مدد فراہم کریں گے۔ ایک مرکزی کنٹرول یونٹ قائم کیا جائے گا جس سے تمام
انفورسمنٹ اور تعمیل کی کارروائیوں پر ریئل ٹائم نگرانی ممکن ہوگی۔
ورک فلو اور ڈیجیٹل مینجمنٹ:
ورک فلو کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا،
جس میں خودکار الرٹس اور ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم شامل ہیں تاکہ عمل میں تیزی اور شفافیت آئے۔
یہ اقدامات بیوروکریٹک عمل کو کم کرنے اور انفورسمنٹ کو موثر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ادارہ جاتی حمایت اور تربیت:
اس تبدیلی کے دوران، پرل بورڈ کی نگرانی میں آئی ٹی گورننس اور سسٹمز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
حکومت ”آڈٹ مینٹرز“ بھی متعارف کرا رہی ہے،
جو عملے کو رہنمائی فراہم کریں گے اور ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دیں گے۔
پاکستان کے ٹیکس نظام کی عالمی سطح کے قریب تر
ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف ٹیکس ٹو
جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانا ہے، جو اس وقت خطے میں کم ترین ہے، بلکہ اسے عالمی معیارات کے
مطابق بھی ڈھالنا ہے۔ یہ اقدامات پاکستان کو ٹیکس نظام میں جدت اور شفافیت سے ہمکنار کریں گے۔
ٹیکس دہندگان کے لیے کیا معنی؟:
ان ڈیجیٹل اور جدید اقدامات سے ٹیکس دہندگان اور کاروباروں پر زیادہ تعمیل کی ذمہ داریاں عائد ہوں
گی، مگر ساتھ ہی بیوروکریسی کی رکاوٹیں کم ہونے کی بھی توقع ہے۔ ای-انوائسنگ، پروڈکشن ٹریکنگ
اور مرکزی آڈٹس سے نان کمپلائنس مشکل ہو جائے گا اور جائز عمل کو تیز کیا جائے گا۔
حکومت کا ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایجنڈا:
حکومت کی یہ کوشش ہے کہ،
مالی سال 2026 تک یہ ڈیجیٹل تبدیلی مکمل طور پر نافذ ہو جائے، اور اس کے لیے کئی اہم سنگ میل مقرر
کیے گئے ہیں۔ اس سے پاکستان کے ٹیکس نظام کو جدید اور موثر بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔