حضرت سخی لعل شہباز قلندر ؒ

شیئر کریں

حضرت لعل شہباز قلندر کی ابتدائی زندگی:

حضرت لعل شہباز قلندر، جو آذربائیجان (آرمینیا) کے گاؤں مروند میں 538 ہجری میں پیدا ہوئے، کا اصل نام سید محمد عثمان تھا۔

آپ کے والد گرامی کا نام سید کبیر الدین تھا جنہیں سیرو سیاحت کا بہت شوق تھا۔

جنہیں حضرت امام حسین علیہ السلام کے مزار کی زیارت کے لئے کربلا جانے کا موقع ملا،

جہاں انھیں معرفت و ولایت کے نئے اسرار حاصل ہوئے۔

خواب کی بنیاد پر شادی کا فیصلہ:

ایک رات خواب میں حضرت سخی لعل شہباز قلندر نے اپنے والد کو یہ کہا کہ وہ انہیں دنیا میں ظاہر کریں۔

جواب میں سید کبیر الدین نے شادی کا ارادہ کیا۔
اسی دوران،

مروند کے حاکم سلطان شاہ نے بشری حکم کے مطابق سید کبیر الدین کی بیٹی سے شادی کر دی،

جس کے نتیجے میں حضرت سخی لعل شہباز قلندر کی روحانی رہنمائی کا آغاز ہوا۔

علم و ادب میں مہارت:

خداوند کریم نے آپ کو خوبصورتی اور ذہانت سے نوازا۔

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور سات سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔

آپ نے عربی اور فارسی میں بھی خاص مہارت حاصل کی۔

تاہم، آپ کی والدہ اور بعد میں والد کا سایہ بھی آپ کے سر سے اٹھ گیا۔

بزرگوں کے ساتھ روحانی سفر:

ایک موقع پر آپ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر، حضرت جلال الدین بخاری اور مخدوم بہاوالدین زکریا کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔

راستے میں ایک مرید کی مشقت دیکھ کر آپ نے دیگر بزرگوں سے رخصت لی اور اپنے مرید کی مدد کرنے کے لیے غائب ہوئے۔

کچھ دیر بعد آپ نے اپنے مرید کو مشکل سے نکال لیا، جس پر بزرگوں نے آپ کو ”شاہ باز“ کا لقب دیا۔ بعد میں یہ لفظ ”شہباز“ میں تبدیل ہوا۔

سیاحت اور روحانی فیوض:

حضرت سخی لعل شہباز قلندر نے دنیا کے مختلف گوشوں کی سیاحت کی،

بزرگوں سے ملاقات کی، اور روحانی فیوض و برکات حاصل کیں۔

آپ نے مکہ مکرمہ میں حج کیا اور وہاں سے مشہد کا سفر کیا۔

آپ کی ملاقات حضرت با با ابراہیم سے ہوئی،
جن کے حکم پر آپ برصغیر کی جانب روانہ ہوئے اور سیہون شریف میں اپنا مقام بنایا۔

چلہ کشی اور مذہبی اثر:

آپ کی شخصیت نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا اور آپ نے سندھ کے علاقے میں اسلام کی روشنی پھیلائی۔

آپ کی چلہ کشی کے دوران لوگوں کے دلوں میں محبت بھرنے کا عمل جاری رہا۔

وفات اور عرس کی تقریبات:

آپ کی وفات 21 شعبان 673 ہجری مطابق 1253 عیسوی میں ہوئی۔

ہر سال آپ کا سالانہ عرس سیہون شریف میں بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے،

جہاں ملک بھر سے عقیدت مند اور دیگر اسلامی ممالک سے زائرین شریک ہوتے ہیں۔

آپ کا مزار آج بھی زیارت گاہ خاص و عام کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں ہر سال 18 شعبان سے 21 شعبان تک عرس کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
بہ ہر طرزِ کہ می رقصانیَم اے یار می رقصم

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version