
عورت مارچ سے متعلق شیما کرمانی کا بیان:
غیر ملکی فنڈنگ کی تردید اور معاشرتی اصلاحات پر زور:
پاکستان کی معروف رقاصہ اور خواتین کے حقوق کی علمبردار، شیما کرمانی نے حال ہی میں ’ایف ایچ ایم‘
پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران عورت مارچ کے حوالے سے اہم باتیں کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ
عورت مارچ کو کسی بیرونی ادارے سے فنڈز نہیں ملتے اور یہ مکمل طور پر خود انحصاری کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔
شیما کرمانی کا کہنا تھا کہ
یہ مارچ مردوں کے خلاف نہیں بلکہ اُن سوچ کے خلاف ہے جو عورت کو کمتر سمجھتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ مارچ کو غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوتی ہے، مگر حقیقت میں
یہ سراسر غلط ہے۔ انہوں نے متنازع پوسٹرز کے بارے میں بھی وضاحت دی کہ بڑے بینرز خود تیار کیے جاتے ہیں،
جبکہ کچھ لوگ اپنی مرضی سے پوسٹرز لے آتے ہیں، ہم کسی کو روکنا نہیں چاہتے۔ شیما کرمانی نے
معاشرتی رویوں پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا مرد ماضی کے مقابلے میں زیادہ حساس اور منفی
رویوں کا شکار ہے، جس کی بڑی وجہ آمریت کے دوران مردانہ بالادستی کو فروغ دینے والی سوچ اور
میڈیا کا کردار ہے۔ انہوں نے پاکستانی ڈراموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان میں غیر شادی
شدہ تعلقات کو معمول بنا کر پیش کیا جارہا ہے، جو حقیقت سے میل نہیں کھاتا۔
شیما کرمانی نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کو معاشرتی اصلاح اور شعور بیدار کرنے کا ذریعہ بننا چاہیئے،
نہ کہ منفی سوچ اور کمزور رشتوں کو بڑھاوا دینے کا۔ انہوں نے ڈرامہ نویسوں اور پروڈیوسرز سے
درخواست کی کہ وہ اپنی سماجی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور ایسے مواد تخلیق کریں جو اقدار،
ہمدردی اور حقیقت پسندی پر مبنی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کے لیے لڑائی صرف مارچ تک
محدود نہیں، بلکہ معاشرتی رویوں میں مثبت تبدیلی لانا بھی ضروری ہے۔