
پی ایچ ایم اے کی جانب سے شاہراہوں کی بندش پر تشویش:
سندھ میں شاہراؤں کی بندش اور اس کے اثرات:
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) نے سندھ کی اہم شاہراہوں کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ بندش ٹیکسٹائل برآمدات کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے،
کیونکہ یہ راستے کراچی پورٹ کو جاتے ہیں، جہاں برآمدکنندگان کے لیے سامان کی ترسیل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
export sector ‘اقتصادی نقصان:
پی ایچ ایم اے کی رپورٹ کے مطابق،
ہزاروں کنٹینرز برآمدی سامان کے لیے گزشتہ دس دن سے پھنسے ہوئے ہیں۔
اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان کو کروڑوں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،
خاص طور پر اس وقت جب عالمی اقتصادی حالات پہلے ہی نازک ہیں۔
معاشی خطرات اور روزگار:
نارتھ زون کی پی ایچ ایم اے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ برآمدی کارگو کی بندش صرف ایک لاجسٹک
مسئلہ نہیں بلکہ یہ لاکھوں افراد کی روزی روٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ بھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی،
درآمد شدہ خام مال کی فیکٹریوں تک رسائی میں رکاوٹ نے کاروباری برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
حکومت کی مداخلت کی ضرورت:
پی ایچ ایم اے کے چیئرمین عبد الحمید نے وزیرِاعظم، آرمی چیف، اور سندھ و پنجاب کے وزرائے اعلیٰ سے
فوری اور فیصلہ کن اقدام کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ معمولات بحال ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس بحران کا فوری حل نہ نکالا گیا تو ملکی معیشت کو گہرے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بہتری کے لیے تعاون کی پیشکش:
پی ایچ ایم اے نے واضح کیا ہے کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کسی بھی حکومتی کوشش میں تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ اس مسئلے کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔
لیکن انہوں نے انتباہ کیا کہ وقت کم ہے اور اقدامات جلد از جلد اٹھانے کی ضرورت ہے۔
نتیجہ:
کاروباری برادری نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کریں اور
اس کے حل کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔ اس بحران سے نکلنے کے لیے فوری ریلیف اور مؤثر
حکمرانی کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی برآمدی صنعت اپنا کردار جاری رکھ سکے۔