پاکستانتازہ ترینرجحان

بھارت کا آئی ایم ایف سے پاکستان کے قرضوں پر نظر ثانی کا مطالبہ

شیئر کریں

کشیدگی کے درمیان اقتصادی مدد پر سوالات اٹھنے لگے:

بھارت کا آئی ایم ایف سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا جائزہ لینے کا مطالبہ:

بھارتی حکام کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی

مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو فراہم کیے گئے قرضوں کی نگرانی کرنے کی درخواست کی ہے،

جموں و کشمیر میں حالیہ حملوں کے بعد جنوبی ایشیائی ممالک کے بیچ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے، بھارت اور پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ہونے والے حملے میں

26 افراد کی ہلاکت کے بعد مختلف اقدامات کا اعلان کیا، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

کہ یہ تنازعہ فوجی تصادم کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔

نئی دہلی کا موقف ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت ‘دہشت گرد’ کے طور پر کی گئی ہے،

جن میں سے دو پاکستانی شہری ہیں۔ دوسری جانب، پاکستان نے اس واقعہ میں کسی بھی قسم کی

ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔

بھارت نے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے اہم معاہدے کو معطل کر دیا ہے،

اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فضائی کمپنیوں کے لیے اپنی حدود بند کر دی ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کیا تھا،

جس نے اسے مالی بحران سے نکالنے میں مدد فراہم کی ہے،اور حالیہ مارچ میں بھی 1.3 ارب ڈالر کے

قرض سے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مدد لی تھی۔

آئی ایم ایف کے اس پروگرام کا پاکستان کی معیشت کے لیے بہت اہم کردار ہے،

اور حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قرضہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں معاون ہے۔

ذرائع کے مطابق،

بھارت نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں پر تشویش ظاہر کی ہے اور ان کا جائزہ

لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

آئی ایم ایف اور بھارتی وزارتِ خزانہ نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

پاکستانی وزیر خزانہ کے مشیر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام درست سمت میں جاری ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button