
کراچی: پاناما لیکس میں بڑی بڑی شخصیات کے کالے دھن کے تفصیلات منظر عام پر لانے کے بعد ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں تہلکہ مچانے کے لیے معروف صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے سنسنی خیز انکشافات پر مبنی پنڈورا پیپرز جاری کر دیے ہیں۔
پنڈورا پیپرز دنیا بھر کی طاقتور شخصیات کی معلومات لیک کردی گئی ہیں، پنڈورا پیپرز میں آف شور کمپنیاں بنانے والے دنیا بھر کے 130 ارب پتی شخصیات کے نام کا انکشاف کیا گیا ہے۔
عالمی تحقیقاتی آئی سی آئی جے نے معروف اور طاقتور افراد کے کالے دھن سے متعلق دنیا کی سب سے بڑی تحقیقات مکمل کی جسے ’پنڈورا پیپرز‘ کے نام سے جاری کیا گیا، جس میں ٹیکس چھپانے کے لیے بنائی گئی آف شور کمپنیز اور ان کے مالکان کے نام کی مکمل تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
آئی سی آئی جے کے مطابق مالی امور کی تحقیقات دو سال میں مکمل کی گئی، جس میں 117 ممالک کے 150 میڈیا اداروں کے 600 صحافیوں نے تحقیقات کیں۔ پینڈورا پیپرز میں 700سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں جبکہ یہ ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل 3 ٹیرا بائٹ سے زائد کا ڈیٹا ہے۔ پنڈورا پیپرز میں 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار آف شور کمپنیوں کا پردہ فاش کیا گیا، جن کی ملکیت 45 ممالک سے تعلق رکھنے والی 130 ارب پتی شخصیات کے پاس ہے۔
پنڈورا پیپرز میں پاکستان کی 700 افراد جن میں دو درجن سے زائد اہم شخصیات سمیت پی ٹی آئی کے وزرا کے ناموں کا بھی انکشاف ہوا ہے، ان ناموں کے انکشاف کے بعد پی ٹی آئی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ان ناموں میں ایم ترین وفاقی وزرا کے نام بھی شامل ہیں جس میں قابل زکر نام وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے بیٹے علی ڈار، چوہدری مونس الہٰی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر خسرو بختیار، سابق وزیر پنجاب علیم سمیت کئی دیگر اہم شخصیات سرفہرست ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں کئی اہم پاکستانی شخصیات کے نام اور ان کے مالیاتی امور پر انکشافات پر تفصیلی تحقیق بھی متوقع ہے۔
تحقیقاتی صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلٹس (آئی سی آئی جے) نے ’پنڈورا پیپرز‘ کے نام سے ایک تحقیق ریلیز کی ہے، جس میں بیرون ملک کمپنیاں رکھنے والی دو درجن سے زیادہ پاکستانی شخصیات کے نام شامل ہیں۔
جن پاکستانی شخصیات کے نام پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں ان میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے بیٹے علی ڈار، چوہدری مونس الہی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر خسرو بختیار، سابق وزیر پنجاب علیم خان، سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کے نام سامنے آئے ہیں
پنڈورا پیپرز میں پاکستانی فورسز کے سابق افسران جن میں سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی میجر جنرل (ر) نصرف نعیم، نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، جنرل خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، ایمبیسیڈر ایٹ لارج فار فارن انویسٹمینٹ علی جہانگیر، جنرل مشرف کے سابق ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل شفاعت اللہ شاہ، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر جنرل عدنان آفریدی، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود خان کے بیٹے عبداللہ مسعود، جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے حسن مظفر کے نام بھی شام ہیں
700 پاکستانیوں کی فہرست میں ابراج گروپ کے عارف نقوی، سابق سیکریٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل تنویر طاہر کی اہلیہ زہرا تنویر، جنرل (ر) علی قلی خان کی ہمشیرہ شہناز سجاد، ایگزیکٹ اور بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ، ائیر مارشل (ر) عباس خٹک کے بیٹے احد خٹک اور عمر خٹک، امپیریئیل شوگر ملز کے مالک نوید مغیس شیخ، تاجر بشیر داود، آس حفیظ (مرچنٹ) اور بزنس مین عارف شفیع کے نام بھی شامل ہیں۔
ان تمام ناموں کے منظر عام پر آنے کے بعد ذرائع کا کہنا کے کہ پاکستان کی سیاست میں ایک مرتبہ پھر ہلچل مچ گئی ہے اور حکومتی وزرا کے نام سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی حکومت کے لیے ان کا دواع کرنا کہاں نہایت مشکل ہوگا۔
دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اور سیاست کا پارا ایک بار پھر چڑھ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جیسے پاناما لیکس کے جاری کونے کے بعد حکومت مسلم لیگ ن کے وزیر اعظم نواز شریف کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا تھا۔
اسی طرح بالکل اس وقت جب پی ٹی آئی حکومت مہنگائی میں کئی گناہ اضافہ کرنے کی کرنے کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہے پنڈورا لیکس کے انکشافات کے بعد وفاقی حکومت کے لیے وزرا کی آف شور کمپنیز کے منظر عام پر انے کے بعد ان شخصیات کا دفاع ناممکن ہوجائے گا۔