
کراچی: پاکستان کو دنیا کے نقشے پر پہلی اسلامی ایٹمی قوت بنانے والے ایٹمی پروگرام کے بانی اور عالم اسلام کے عظیم سائنسدان محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان 85 برس کی عمر میں آج صبح اسلام آباد میں علالت کے باعث انتقال کرگئے۔
عظیم ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان گزشتہ کچھ عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے اور اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
وطن عزیر کا عظیم سرمایہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1936 میں انڈیا کے شہر بھوپال میں جنم لیا۔ 1952 میں پاکستان منتقل ہوئے، 1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے غرض سے بیرون ملک کا رخ کیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم کے مقیم رہے اور 1967 میں ہالینڈ سے میٹالرجی میں ماسٹر اور 1972 میں بیلجیئم سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذالفقار علی بھٹو کی خصوصی درخواست پر پاکستان آئے اور ایٹمی پروگرام کی بنیاد ڈالی۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1976 میں پاکستان میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی جبکہ1981 میں لیبارٹری کا نام ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹری رکھا گیا، یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے
بھارت کی جانب سے اچانک 6 ایٹمی دھماکے کیے گئے جس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی مئی 1998 میں چاغی کے مقام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں 7 ایٹمی دھماکے کیے یہ وہ تاریخی لمحہ تھا جس نے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر پہلی ایٹمی طاقت بنادیا جس پر عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ عظیم سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے اعتراف میں محسن پاکستان کا خطاب دیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں 1989 میں حلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ 1996 اور 1999 میں نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی لیبارٹری نے پاکستان کیلئے 1000 کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائیل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائیل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اسی ادارے نے 25 کلو میٹر تک مار کرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، لیزر رینج فائنڈر، لیزر تھریٹ سینسر، ڈیجیٹل گونیومیٹر، ریموٹ کنٹرول مائن ایکسپلوڈر، ٹینک شکن گن سمیت پاک فوج کے لئے جدید دفاعی آلات کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کیلئے متعدد آلات تیار کیے۔
گذشتہ کئی سالوں سے غیر اعلانیہ طور پر نظر بند رہنے والے محسن پاکستان حقیقی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان علی الصبح 6:20 دنیا فانی کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
ان کی نماز جنازہ وصیت کے مطابق آج 10 اکتوبر 2021 دن 3:30 شاہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی گئی جس کیں عسکری اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان کا اثاثہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کی وفات جے باعث قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
پاکستان کے اس عظیم محسن کو مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ اسلام آباد کے ایچ 8 قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد اپنے اس ہیرو کے جسد خاکی کو کاندھا دینے کے لیے بڑی تعداد میں قبرستان میں موجود تھے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے عقیدت رکھنے والوں نے سوشل میڈیا ان کی خدمات کا کھل کر اعتراف کیا جس کے نتیجے میں #DrAbdulQadeerKhan کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر بےحد افسردہ ہوں۔ ہمیں ایک جوہری اسلحے سے لیس ریاست بنانے میں انکے اہم کردار کے باعث قوم انہیں محبوب رکھتی تھی۔ انکی اس خدمات نے ہمیں خود سے بہت بڑے ایک جارحیت پسند اور جوہری ہمسائے سےمحفوظ بنایا۔ عوامِ پاکستان کیلئےان کی حیثیت ایک قومی ہیرو کی سی تھی۔
ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے انتقال پر بےحد افسردہ ہوں۔ہمیں ایک جوہری اسلحے سےلیس ریاست بنانےمیں انکے اہم کردار کےباعث قوم انہیں محبوب رکھتی تھی۔ انکی اس خدمات نےہمیں خود سےبہت بڑے ایک جارحیت پسند اور جوہری ہمسائےسےمحفوظ بنایا۔ عوامِ پاکستان کیلئےان کی حیثیت ایک قومی ہیرو کی سی تھی۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 10, 2021
صدر پاکستان عارف علوی نے بھی محسن پاکستان کے انتقال کو قوم کا بڑا نقصان قرار دیا جبکہ وزرا اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے کی وفات کو ناقابل تلافی نقصان اور قومی سانحہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے اس محسن کو قوم کبھی نہیں بھولے گی۔