
آئندہ مالی سال 2025-26 بجٹ:
صارف اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ:
ریونیو میں اضافے کا ممکنہ ذریعہ:
حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں، خاص طور پر سال 2025-26 کے لیے، مختلف صارف اشیاء پر
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) اور سیلز ٹیکس لگانے پر غور کر رہی ہے۔
اس اقدام کا مقصد بجٹ کے مالی اہداف حاصل کرنا اور ملک کی مالیاتی حالت کو مستحکم بنانا ہے۔
متوقع اشیاء اور اندازہ شدہ ریونیو:
صنعتی تخمینوں کے مطابق، پیک شدہ اور پروسیس شدہ صارف اشیاء پر یہ ٹیکسز لگانے سے حکومت کو
تقریباً 150 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔
ان اشیاء میں
مٹھائیاں
کیک
بسکٹ
ساسز
آئس کریم
سیریلز
سیرپ
اور دیگر کنفیکشنری مصنوعات شامل ہیں۔
خصوصی ریونیو اہداف اور تفصیلات:
کنفیکشنری مصنوعات، جن کی مارکیٹ سائز 201 ارب روپے ہے، سے 47.4 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اس میں سے 40.2 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جبکہ 7.2 ارب روپے سیلز ٹیکس کی صورت میں وصول ہوں گے۔
اسی طرح، چپس کی مصنوعات، جن کا مارکیٹ سائز 96 ارب روپے ہے، سے 22.4 ارب روپے کا
اضافہ متوقع ہے، جن میں 19 ارب روپے ایف ای ڈی اور 3.4 ارب روپے سیلز ٹیکس کی صورت میں شامل ہیں۔
مزید برآں، بسکٹ کی مارکیٹ 206 ارب روپے کی ہے، جس سے 48.6 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اس میں سے 41.1 ارب روپے ایف ای ڈی اور 7.4 ارب روپے سیلز ٹیکس کے طور پر وصول کیے جائیں گے۔
حکومتی حکمت عملی اور اقتصادی اثرات:
یہ ٹیکسز رضاکارانہ استعمال کی حامل اور پروسیس شدہ مصنوعات پر لگائے جا رہے ہیں، تاکہ کم آمدنی
والے طبقوں پر بوجھ نہ پڑے۔ اگر ٹیکس کی شرحیں مناسب اور محتاط انداز میں مقرر کی گئیں،
تو اس سے مالی استحکام اور صارفین پر کم اثرات مرتب ہوں گے۔
اس پالیسی کا مقصد نہ صرف بجٹ کے مالی ہدف حاصل کرنا ہے بلکہ
اقتصادی ترقی کے ساتھ بھی ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
صنعتوں کو ریلیف اور معیشتی استحکام:
اس اقدام کے ذریعے، ان شعبوں پر بھی ٹیکس کا بوجھ منتقل کیا جا رہا ہے جنہیں اب تک ٹیکس سے
استثنیٰ حاصل تھا، مگر جن کا استعمال زیادہ ہے۔ اس سے ان صنعتوں کو ریلیف مل سکتا ہے جو پہلے
سے شدید ٹیکس دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں۔
نتیجہ
یہ حکمت عملی، کاروبار کو جاری رکھنے، معاشی سرگرمی کو فروغ دینے اور متنوع ریونیو بیس تشکیل
دینے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر ٹیکسوں کا نفاذ صحیح طریقے سے اور مناسب
شرحوں کے ساتھ کیا جائے، تو یہ حکومت کو مالی استحکام اور
اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔