تازہ تریندنیارجحان

امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کو ٹیرف عائد کرنے سے روک دیا

شیئر کریں

امریکی عدالت برائے بین الاقوامی تجارت کا فیصلہ:

عدالت کا فیصلہ اور اس کا موقف:

امریکی بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے درآمدی اشیاء پر عائد کیے گئے ٹیرف کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ صدر نے آئین کے مطابق حاصل اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

آئینی حوالہ اور عدالت کا موقف:

تین رکنی بنچ نے کہا کہ آئین کے مطابق، بین الاقوامی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صرف

کانگریس کو حاصل ہے، اور صدر کے ایمرجنسی اختیارات اس سے تجاوز نہیں کرتے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کرتی کہ ٹیرف مؤثر ہے یا نہیں،

بلکہ موجودہ قوانین صدر کو اس قسم کے اقدام کی اجازت نہیں دیتے۔

فوری ردعمل اور اپیل:

فیصلے کے فوراً بعد،

ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، اور عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھائے۔

یہ معاملہ فیڈرل سرکٹ کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

صدر کی معاشی پالیسی پر اثرات:

صدر ٹرمپ نے عالمی تجارتی خسارے کو کم کرنے، ملکی صنعت کو فروغ دینے اور ملازمتیں واپس لانے

کے لیے ٹیرف کو اپنی معاشی حکمت عملی کا اہم جز قرار دیا تھا۔ لیکن عدالت کا یہ فیصلہ کہ وہ یکطرفہ

طور پر درآمدات پر ٹیرف عائد نہیں کر سکتے، ان کے منصوبوں کو محدود کر سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا ردعمل:

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کش دیسائی نے کہا کہ تجارتی خسارے نے
امریکی صنعت
مزدور
اور دفاعی پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے، اور عدالت نے ان حقائق کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر منتخب جج یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ قومی ایمرجنسی کا حل کیا ہونا چاہیے۔

مالیاتی مارکیٹوں کی ردعمل:

عدالت کے اس فیصلے کے بعد مالیاتی منڈیاں بہتر محسوس کرنے لگی ہیں۔

امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، اور وال اسٹریٹ و ایشیائی مارکیٹس میں مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔

مقدمات اور قانونی موقف:

یہ فیصلہ دو مقدمات میں سنایا گیا، جن میں سے ایک پانچ چھوٹے امریکی درآمد کنندگان نے دائر کیا
تھا،

اور دوسرا 13 ریاستوں کا مقدمہ تھا۔

عدالت نے کہا کہ اگر یہ ٹیرف غیرقانونی ہیں، تو یہ سب پر لاگو نہیں ہو سکتے۔

قانون دانوں کا ردعمل:

اوریگون کے اٹارنی جنرل ڈین رے فیلڈ نے کہا کہ صدر کے ٹیرف غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ ہیں، اور

یہ معاشی طور پر بھی نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ قوانین اہم ہیں،

اور تجارتی فیصلے صرف ایک فرد کی خواہش سے نہیں ہونے چاہئیں۔

صدر کا موقف اور قانونی استعمال:

ٹرمپ نے بین الاقوامی ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت وسیع اختیارات کا دعویٰ کیا،

جو ماضی میں صرف دشمن ممالک پر پابندیاں لگانے کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع تھا جب کسی صدر نے اسے ٹیرف کے لیے استعمال کیا۔

انتظامیہ کا مؤقف:

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ فریقوں نے ابھی تک ٹیرف ادا نہیں کیا، اس لیے انہیں نقصان نہیں

پہنچا، اور صرف کانگریس ہی صدر کی قومی ایمرجنسی کو چیلنج کر سکتی ہے۔

مستقبل کے امکانات:

اس عدالتی فیصلے سے صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کو شدید دھچکا لگا ہے،

اور اگر یہ فیصلہ برقرار رہتا ہے، تو ان کے معاشی اہداف کے حصول میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button