تازہ تریندنیارجحان

اقوامِ متحدہ، جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

شیئر کریں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جنگ بندی کی قرارداد منظور:

نیویارک: اقوام متحدہ:

اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کی ہے جس میں غزہ میں فوری،

غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد میں انسانی امداد کی فوری رسائی

کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو درپیش مشکلات کا حل نکالا جا سکے۔

پہلے امریکہ کی ویٹو کے بعد یہ کامیابی:

اس سے قبل، امریکہ نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی ایک قرار داد کو ویٹو کر دیا تھا،

جس کے باعث یہ معاملہ بہت طول پکڑ گیا تھا۔

کثیر ممالک کی حمایت اور مخالفت:

اس قرار داد کے حق میں پاکستان سمیت 149 ممالک نے ووٹ دیا،

جبکہ 19 ممالک رائے شماری میں حصہ نہیں لے سکے۔
امریکہ
اسرائیل
اور دیگر 10 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

قرار داد کے اہم نکات:

اس میں زور دیا گیا ہے کہ شہریوں کو بھوکا رکھنا، جنگی حربہ سمجھنا قابل مذمت ہے۔ انسانی امداد

کے راستے میں رکاوٹ ڈالنا یا شہریوں کو بنیادی ضروری اشیاء سے محروم رکھنا ناقابل قبول ہے۔

اس کے علاوہ، حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی فوری رہائی، اسرائیل میں قید فلسطینی

قیدیوں کی واپسی، اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی اس قرار داد میں شامل ہے۔

اسرائیلی موقف اور ردعمل:

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر، دینی ڈینن، نے اس قرارداد کو "خونی بہتان” قرار دیا اور رکن ممالک

سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں شریک نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کو جنگ بندی سے مشروط کرنا دہشت گرد تنظیموں کے لیے پیغام ہے

کہ شہریوں کو اغوا کرنا کارگر ثابت ہوتا ہے، جو خطرناک رجحان ہے۔

قرارداد کی قانونی حیثیت:

واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر پابند نہیں ہیں،

مگر یہ عالمی رائے عامہ اور موقف کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس سے قبل بھی،

اقوام متحدہ کی یہ درخواستیں نظر انداز کی جاتی رہی ہیں۔

بین الاقوامی رائے اور پاکستان کا موقف:

لیبیا کے سفیر، طاہر السنّی، نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ جو ممالک اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں گے،

ان کا خون بھی اس کا حصہ ہوگا۔ پاکستان نے اصولی طور پر اس قرارداد کی حمایت کی اور

فلسطینی عوام کے حق میں اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ قرارداد

محض خواہشات کا اظہار نہیں بلکہ عالمی برادری کی ذمہ داریوں کا اعتراف ہے۔

پاکستان کا موقف اور مستقبل کا عزم:

پاکستان فلسطینی عوام کے وقار، حقِ خود ارادیت اور انصاف کے لیے ہر وقت کھڑا رہے گا،

جب تک کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق

ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button