پاکستانتازہ ترینرجحان

جنگ بندی بھارت کی خواہش تھی، ہم نے کوئی درخواست نہیں کی،ترجمان پاک فوج

شیئر کریں

پاکستان نے بھارت کے خلاف بھرپور جواب دیا: آئی ایس پی آر کا تفصیلی بیان:

سیزفائر اور جنگ بندی سے متعلق پاکستانی موقف:

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے سیزفائر کی کوئی درخواست نہیں دی تھی،

بلکہ یہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خواہش تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت کا کوئی بھی

پائلٹ پاکستان کی تحویل میں نہیں ہے، اور فضائیہ، نیوی اور بری فوج نے ایک ہم وقت اور مؤثر ردعمل کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوجیں مکمل تیار ہیں اور عالمی برادری نے بھی دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ردعمل نے تنازع کو مزید بڑھنے سے روکا۔

کشمیر اور معاہدوں پر پاکستان کی پوزیشن:

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر حکومت کا موقف واضح ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر دونوں ممالک کے درمیان امن ممکن نہیں، اور یہ مسئلہ کشمیری عوام

کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلگام کے بعد کشمیریوں کے گھروں کو گرایا گیا،

اور پاکستان نے کنٹرول لائن پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جہاں سے معصوم شہریوں پر حملے ہو رہے تھے،

اور بھارت میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے حملے ہوئے تھے۔

پاکستان کے فوجی اور سٹریٹجک آپریشنز:

احمد شریف نے بتایا کہ پاکستان نے اڑی نیٹ ورک اسٹیشن اور پونچھ کے راڈار کو کامیابی سے نشانہ بنایا،

اور 26 بھارتی فوجی اہداف کو مفلوج کیا۔ بیاس اور نگروتا میں براہموس اسٹریج کو تباہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس ایسی کئی جنگی صلاحیتیں ہیں جن کا استعمال اس تنازع میں کیا گیا،

اور کچھ صلاحیتیں آئندہ کے لیے محفوظ رکھی گئی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کا ردعمل

متوازن اور محدود نوعیت کا رہا، اور یقینی بنایا گیا کہ کوئی عام شہری متاثر نہ ہو۔

پاکستانی قوم اور فوج کا عزم:

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے اپنی قوم سے تین وعدے کیے تھے:

بھرپور جواب دینا، وقت، مقام اور طریقہ خود طے کرنا، اور دنیا کو آگاہ کرنا کہ جواب کب اور کیسے دیا جائے گا۔

انہوں نے سراہا کہ پاکستان کی افواج کے آپریشنز کے دوران، دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوا،

اور بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستانی فوج نے قوم کی تمام طاقتوں کو متحد کیا،

اور سرحدوں کی خلاف ورزی کی صورت میں فیصلہ
کن جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔

پاکستان کا ہدف اور ٹیکنالوجی صلاحیتیں:

احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کسی بھی ملٹری ہدف کے علاوہ سویلینز کو نشانہ بنانے سے اجتناب کیا ہے،

اور بھارتی میڈیا بھی یہی رپورٹ کر رہا ہے۔ انہوں نے مستقبل کے لیے پاکستان کی ٹیکنالوجیکل

صلاحیتوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی، اور کہا کہ پاکستان کے پاس ایسی کئی جنگی صلاحیتیں موجود ہیں

جنہیں آئندہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے مسلح ڈرونز بھارت کے بڑے
شہروں میں بھی پرواز کرتے رہے،

اور یہ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ وار فیئر میں کوئی بھی فائدہ بھارت کو نہیں پہنچا۔

آپریشن بنیان مرصوص کی تفصیلات:

ترجمان مسلح افواج نے بتایا کہ پاکستان کا جواب تاریخ ساز اور بروقت رہا۔

آپریشن بنیان مرصوص میں
سورت گڑھ
سرسہ
آدم پور
اونتی پورہ
ادھم پور
اور پٹھان کوٹ میں اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

بھارتی ایس 400 سسٹمز کو بھی دو مقامات پر کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ ٹارگٹس کو مربوط اور ذمہ داری کے ساتھ نشانہ بنایا گیا،

جن میں فتح گائیڈڈ میزائل استعمال کیے گئے۔ بھارتی مقامات سے حملہ کرنے والے ان فوجی تنصیبات کو

نشانہ بنایا گیا جہاں سے حملے کیے جاتے تھے، جن میں

سری نگر
جموں،
بھوچ
نالیہ
بھٹنڈا
برنالہ
حلواڑہ
سری نگر
پٹھان کوٹ اور دیگر شامل ہیں۔

تباہ کن کارروائیاں اور فوجی تنصیبات:

احمد شریف نے بتایا کہ اڑی اور پونچھ کے فیلڈ سپلائی ڈپو اور ریڈار سسٹمز کو تباہ کیا گیا،

اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے فوجی ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ،

کے جی ٹاپ میں 10 بریگیڈ اور نوشیرہ میں 80 بریگیڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ کارروائیاں پاکستان کی بھرپور دفاعی صلاحیت کا مظہر ہیں،

اور دشمن کے کسی بھی حملے کا جواب بھرپور اور فیصلہ کن ہوگا۔

مستقبل کے لیے پیغام اور امن کا پیغام:

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور قوم ایک ہیں،

اور ہر حالت میں اپنا دفاع جاری رکھیں گے۔ انہوں نے عالمی برادری کو بتایا کہ پاکستان نے صرف

فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، اور سویلینز کو نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط برتی گئی ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی کے لیے مکمل تیار ہے، اور دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button