پاکستانتازہ ترینرجحان

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس: کم از کم اجرت برقرار، وزیر خزانہ کی اہم گفتگو

شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ سے متعلق اہم وضاحتیں:

بجٹ پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کا جواب:

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب نے بدھ کو مالی سال 2024-2025 کے بجٹ سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے خدشات کا تسلی بخش جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ قومی اسمبلی میں جمع کرایا گیا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر وضاحت
فراہم کی گئی ہے۔

انکم ٹیکس شرح میں تضاد اور وضاحتیں:

محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ

تنخواہ دار افراد جن کی آمدنی 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ ہے،

ان پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرح پہلے سے طے شدہ ہے،

اور اگر ریلیف دینا ہو تو وسائل بھی کہیں اور سے تلاش کرنے ہوں گے۔

تاہم، انہوں نے نشاندہی کی کہ بجٹ تقریر میں یہ شرح 2.5 فیصد بتائی گئی تھی،

مگر فنانس بل میں اس آمدنی زمرے کے لیے صرف 1 فیصد کا ذکر ہے، جس پر غور کیا جا رہا ہے۔

اقتصادی ترقی اور اصلاحات:

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت رواں سال کے دوران پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ، وہ یورو اور امریکی ڈالر مارکیٹ تک رسائی کے خواہاں ہیں، مگر 2026 سے پہلے ان

مارکیٹوں میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں کیونکہ کریڈٹ ریٹنگ حاصل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیرف اصلاحات سے برآمدات میں اضافہ متوقع ہے،

اور حکومت نے 7,000 ٹیرف لائنز میں سے 4,000 پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مالی گنجائش اور اخراجات:

وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہے،

مگر مالی محدودات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے عمل پیرا ہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں ملک

کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.3 فیصد ہے، اور اگلے سال اسے 10.9 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔

مزید، انہوں نے کہا کہ.

نظام میں موجود چور راستوں کو بند کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ اضافی اقدامات

کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اخراجات میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں زرعی شعبے پر کوئی نیا

ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، اور چھوٹے کاشتکاروں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے۔

بجلی اور دیگر اہم امور:

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے وضاحت کی کہ بجلی کے بلوں پر کسی قسم کا 10 فیصد

سرچارج عائد نہیں کیا گیا۔ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ سے متعلق ایک سوال کے جواب

میں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ فیصلہ صوبوں سے مشاورت سے کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ،

کم از کم اُجرت 37,000 روپے برقرار رکھی گئی ہے، تاکہ صنعتی ترقی کو نقصان نہ پہنچے۔

سولر پینلز پر ٹیکس اور دیگر فیصلے:

سولر پینلز پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کے سوال پر، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ یہ صرف کم حد

تک اسمبل شدہ سولر پینلز پر لاگو ہے، جبکہ مکمل درآمدی پینلز پر جی ایس ٹی لاگو نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی مینوفیکچرنگ نقصان میں تھی، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔

بین الاقوامی معاہدے اور سرکاری ملازمین:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے شدہ اعداد و شمار کے مطابق،

امداداللہ بوسال نے بتایا کہ بجٹ کے اعداد و شمار آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 سے 10 فیصد اضافہ کی تجویز ہے،

جس سے سرکاری خزانے پر 28 سے 30 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ پنشن کے سلسلے میں کنٹریبیوٹری

اسکیم متعارف کروانے کے لیے بھی وزارت خزانہ اور وزارت دفاع کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

صحافیوں کا احتجاج اور بریفنگ کا بائیکاٹ:

حکومت کی جانب سے فنانس بل پر تکنیکی بریفنگ نہ ہونے پر صحافیوں نے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا،

جس سے معاملہ مزید حساس ہوگیا!

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button