پاکستانتازہ ترینرجحان

بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

شیئر کریں

پاکستان کی فوجی ترجمان کا انٹرویو: بھارت پر الزام عائد، خطے میں کشیدگی کا ذمہ دار قرار:

بھارت پر اسپانسرڈ دہشت گردی اور فریب پر مبنی پروپیگنڈہ:

ڈٰی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک خصوصی انٹرویو میں بھارت پر الزام عائد کیا

کہ وہ خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کے لیے دہشت گردی اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈہ کو استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی ہمیشہ سے ترجیح امن ہے۔

حالیہ کشیدگی اور پاکستان کا مؤثر ردعمل:

عہدیدار نے حالیہ حالات کے تناظر میں بتایا کہ پاکستان نے ٹھوس اور موثر کارروائیاں کیں،

جبکہ بھارت نے جھوٹ کے ذریعے اپنی بات منوانی چاہی۔ انہوں نے پہلگام واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا

کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے چند منٹوں میں پاکستان پر الزام لگانا شروع کیا،

مگر بعد میں بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اعتراف کیا کہ تحقیقات جاری ہیں۔

ثبوت کے بغیر الزام تراشی کی نا سمجھداری:

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سوال اٹھایا کہ ثبوت کے بغیر الزامات لگانا کہاں کی دانش مندی ہے؟

انہوں نے پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار اداروں کے ذریعے شواہد کے تبادلے کی پیشکش کا ذکر کیا،

جسے بھارت نے مسترد کر دیا اور یکطرفہ حملوں کا سلسلہ شروع کیا،

جن میں مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور معصوم شہری جاں بحق ہوئے۔

پاکستانی فوج کا مؤقف اور ذمہ داری کا مظاہرہ:

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت ہی پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے،

چاہے وہ خوارج گروپوں کی حمایت ہو یا بلوچ علیحدگی پسندوں کی،

اور افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ملک کی خودمختاری کا دفاع مقدس فریضہ سمجھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی یہی روایات جاری رہیں گی۔

میزائل حملوں اور فضائی کارروائیوں کا تفصیل:

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر میزائل فائر کیے،

جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے۔

انہوں نے کہا کہ قوم اور افواج ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد ہیں۔

پاکستان کا ذمہ دار اور متوازن جواب:

جب بھارت نے 9 اور 10 مئی کو دوبارہ حملہ کیا، تو پاکستان نے ذمہ داری اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے

فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور شہری ہلاکتوں سے بچاؤ کیا۔

اس ردعمل کو نپا تُلا، منصفانہ اور متوازن قرار دیا گیا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button