
نیا مذاکراتی دور غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے شروع، بغیر کسی شرط کے:
دوحہ میں شروع ہونے والے اس نئے مذاکراتی مرحلے کی تصدیق ایک سینئر حماس رہنما طاہر النونو نے کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مذاکرات ہفتہ کو بغیر کسی پیشگی شرط کے شروع ہوئے ہیں اور تمام معاملات پر بات چیت کا راستہ کھلا ہے۔
اسرائیلی فوج کی غزہ پر نئی کارروائی اور اس کا مقصد:
اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک نئی یلغار شروع کی ہے،
جس کا مقصد فلسطینی گروہ حماس کو شکست دینے کے لیے لڑائی کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اسرائیلی وزیرِ
دفاع یسرائیل کاٹز نے اس آپریشن کو حماس کو مذاکرات کی طرف واپس لانے کا سبب قرار دیا ہے۔
ماضی کے مذاکرات اور جنگ بندی کی ناکامی:
ماضی میں ہونے والے مذاکرات جنگ کے خاتمے کے لیے کامیاب ثابت نہیں ہوئے۔
دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔
اسرائیلی اقدامات کے نتیجے میں غزہ کی مکمل امدادی ناکہ بندی کر دی گئی،
جس سے خوراک، پانی، ایندھن اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
حماس کا موقف اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت:
طاہر النونو کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات تمام معاملات پر بات کرنے کے لیے ہیں،
خاص طور پر جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا، اور یرغمالیوں کے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے۔
حماس تمام امور پر اپنا موقف پیش کرے گی اور مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کی کوشش کرے گی۔
قطر میں جاری بات چیت اور قیدیوں کی رہائی:
غزہ میں قید افراد کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات حالیہ دنوں میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی اس ہفتے یہ اعلان کیا کہ
انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو قطر روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مذاکرات کے مستقبل اور ممکنہ نتائج:
اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے بیانات کے مطابق،
یہ نیا مذاکراتی دور جنگ کے خاتمے کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے،
تاہم ماضی کے تجربات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عملی پیش رفت کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔