
اسلام آباد: دودھ کے ڈبوں پر عائد سیلز ٹیکس کا جائزہ لینے کا فیصلہ:
وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کے بارے میں غور کرے گی۔
بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں اس قسم کے دودھ پر سب سے زیادہ ٹیکس لگایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کی یقین دہانی:
یہ بات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔
وفد نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کر کے 5 فیصد تک لایا جائے، جیسا کہ دیگر ممالک میں کیا گیا ہے۔
سروے اور رپورٹوں کا ذکر:
وفد نے وزیر خزانہ کو مختلف آزاد سروے اور جائزہ رپورٹوں سے بھی آگاہ کیا ہے۔
ان رپورٹوں کے مطابق، پاکستان میں عائد ٹیکس دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔
یہ بھی کہ ملک بھر کے دودھ کے صارفین بنیادی طور پر امیر طبقے سے تعلق نہیں رکھتے۔
صارفین کی اکثریت نچلے طبقے سے:
رپوٹوں اور سروے کے نتائج کے مطابق!
دو تہائی صارفین نچلے طبقے سے ہیں جن کی ماہانہ آمدنی 50 ہزار روپے سے کم ہے۔
حکومت نے ڈبے کے دودھ اور اس سے متعلقہ مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا تھا۔
جس کا مقصد 50 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا تھا۔
اس ٹیکس کے نفاذ کے بعد دودھ کے ڈبے کی قیمت میں 70 روپے فی کلو یا 28 فیصد اضافہ ہوا
جس سے قیمت 350 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
ڈبے کے دودھ کی فروخت میں کمی:
ڈیری صنعت کے نمائندوں نے بتایا کہ جولائی میں ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے ڈبے کے دودھ کی فروخت میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے
اور مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران اس میں مزید 14 فیصد کی کمی کا امکان ہے۔
بین الاقوامی مثالیں:
وفد نے یہ بھی بتایا کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، بنگلادیش،
اور متحدہ عرب امارات میں دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
بھارت میں بھی ڈبے کا دودھ ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔ جبکہ سری لنکا میں 8 فیصد، برطانیہ میں 9 فیصد، اور جرمنی میں 7 فیصد سیلز ٹیکس نافذ ہے۔
جس کی بنا پر پاکستان مستثنیٰ ملک بن چکا ہے جہاں 18 فیصد کا سب سے زیادہ سیلز ٹیکس موجود ہے۔
وزیر خزانہ کا عزم:
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ڈیری صنعت کے مسائل سے واقف ہے۔
جلد ہی اس حوالے سے ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔