تازہ تریندنیارجحان

پاکستان کی فضائی حدود بند، ایئر انڈیا کو 600 ملین ڈالر نقصان کا سامنا

شیئر کریں

ایئر انڈیا کا پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے مالی نقصان کا خدشہ:

ایئر انڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان کی فضائی حدود ایک سال تک بند رہتی ہے تو اسے

تقریباً 600 ملین ڈالر کا اضافی مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس ضمن میں کمپنی نے حکومت سے

مطالبہ کیا ہے کہ فضائی حدود کی پابندی کے باعث ہونے والے نقصان کی تلافی کے لئے سبسڈی فراہم کی جائے۔

ایئر انڈیا کا اقتصادی نقصان اور مطالبہ برائے سبسڈی:

ایئر انڈیا نے وزارت شہری ہوا بازی کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی

فضائی حدود ایک سال کے لیے بند رہیں تو اسے تقریباً 50 ارب بھارتی روپے (تقریباً 591 ملین ڈالر) سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے۔

خط میں کمپنی نے تجویز دی ہے کہ فضائی حدود کی پابندی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سبسڈی

ایک قابلِ قبول حل ہے، جسے حالات بہتر ہونے پر ختم کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور فضائی حدود کی بندش:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیاحوں پر حملوں اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل

کرنے کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔ اس اقدام کا اثر بھارتی فضائی کمپنیوں پر پڑا ہے،

جنہیں زیادہ ایندھن کے اخراجات اور طویل سفر کے اوقات کا سامنا ہے۔

ایئر لائنز کو درپیش مسائل اور مستقبل کے حل:

ایئر انڈیا اور دیگر بھارتی فضائی کمپنیوں کو اپنی پروازیں جاری رکھنے کے لئے نئے راستے تلاش کرنے پڑ رہے ہیں،

جن میں چینی فضائی حدود سے گزرنا اور ٹیکس میں چھوٹ شامل ہے۔

ایئر انڈیا نے حکومت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ امریکہ اور کینیڈا جانے والی پروازوں پر

عملے کی تعداد بڑھانے کی اجازت دے تاکہ طویل پروازوں کے دوران عملہ کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

حکومت کی جانب سے غور و فکر:

بھارتی حکومت فضائی صنعت کو ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لئے متبادل راستوں اور حل پر غور کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن وزارت نے دیگر آپشنز پر بھی غور شروع کیا ہے،

جن میں دشوار گزار راستوں سے پرواز کرنا اور کچھ ٹیکس میں چھوٹ شامل ہے۔

نتیجہ:

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث فضائی حدود کی بندش سے دونوں طرف کی فضائی کمپنیاں مالی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔

ایئر انڈیا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نقصان کو کم کرنے کے لئے سبسڈی فراہم کی جائے،

جبکہ حکومت مختلف حل کی تلاش میں ہے تاکہ اس بحران سے بچا جا سکے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button