
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کا اعلان: شرح سود مستحکم رہنے کا فیصلہ:
شرح سود میں تبدیلی نہیں، 11 فیصد پر برقرار:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیر کے روز مارکیٹ کے اندازوں کے مطابق،
شرح سود کو 11 فیصد پر ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو وہی رکھا گیا ہے۔
مہنگائی اور اقتصادی شرح نمو کا جائزہ:
کمیٹی نے مئی میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 3.5 فیصد اضافہ کو اپنی توقعات کے مطابق قرار دیا،
اور بنیادی مہنگائی میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ آنے والے عرصے میں
مہنگائی میں اضافہ متوقع ہے، لیکن یہ مالی سال 26 کے دوران مقررہ ہدف کے قریب مستحکم ہو جائے گی۔
معیشت میں بہتری اور پالیسی کا مستقبل:
کمیٹی نے کہا کہ معیشت میں آہستہ آہستہ بہتری دیکھی جا رہی ہے،
اور امید ہے کہ آگے یہ رفتار مزید تیز ہوگی، جس میں پالیسی ریٹ میں کی گئی کٹوتیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ساتھ ہی، بیرونی شعبے میں کچھ خطرات کا بھی ذکر کیا گیا،
جن میں تجارتی خسارے میں مسلسل اضافہ اور مالی وسائل کی کمی شامل ہیں۔
بجٹ میں ممکنہ اقدامات سے درآمدات میں اضافے کے سبب تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اہم معاشی پیش رفتیں اور زرمبادلہ کے ذخائر:
پچھلے اجلاس کے بعد،
مالی سال 25-2024 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو عارضی طور پر 2.7 فیصد رہی،
جبکہ حکومت کا ہدف 4.2 فیصد ہے۔ تجارتی خسارے کے باوجود، اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ متوازن رہا۔
اسی دوران، توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے کے بعد 1 ارب ڈالر کی قسط جاری
کی گئی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر 6 جون تک بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔
بجٹ اور مالیاتی استحکام:
تجدید شدہ بجٹ تخمینوں کے مطابق، مالی سال 25-2024 میں پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.2 فیصد
سرپلس رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
آئندہ سال کے لیے، حکومت نے 2.4 فیصد کا زیادہ بنیادی سرپلس ہدف مقرر کیا ہے۔
عالمی حالات اور تیل کی قیمتیں:
عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں بدلتی ہوئی جغرافیائی
صورت حال اور امریکہ-چین کے تجارتی تنازعات میں نرمی کی عکاسی کرتا ہے۔
مالیاتی پالیسی اور مہنگائی کا ہدف:
کمیٹی نے اندازہ لگایا ہے کہ
حقیقی سود کی شرح مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر رکھنے کے لیے مناسب ہے۔
اس نے بیرونی مالی وسائل کی بروقت
آمد
مالی نظم و ضبط
اور ساختی اصلاحات کو میکرو معاشی استحکام کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
مستقبل کی توقعات اور خطرات:
کمیٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی پر محدود اثر پڑے گا، لیکن قلیل مدتی اتار
چڑھاؤ متوقع ہے۔ اس کے بعد مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے ہدفی دائرے میں پہنچ جائے گی۔ یہ منظرنامہ
علاقائی تنازعات
تیل
اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ،
اور ملکی توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل جیسے خطرات سے مشروط ہے۔
مارکیٹ کی توقعات:
ماہرین کا اندازہ ہے کہ مرکزی بینک پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر ہی برقرار رکھے گا۔