
آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس میں ممکنہ اضافہ کی تجویز:
بینک اور بچت اسکیموں پر ٹیکس میں اضافہ:
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق،
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بینک ڈیپازٹس اور بچت اسکیموں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔
نان فائلرز کے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کو بھی بڑھانے کی تجویز ہے،
جس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھ کر 1.2 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ، روزانہ 50 ہزار سے زیادہ رقم نکالنے پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیے جانے کا منصوبہ ہے۔
گاڑیاں اور سیلز ٹیکس:
مقامی طور پر تیار ہونے والی 800 سی سی سے کم کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کی تجویز ہے۔
ساتھ ہی، جی ایس ٹی کی شرح کو بھی بڑھانے کا ارادہ ہے،
جہاں اسے 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی
گاڑیوں پر لیوی لگانے اور کیپٹل گین و منافع پر ٹیکس میں اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سپر ٹیکس اور دیگر ٹیکسز:
سپر ٹیکس کی شرح میں کمی لانے کی تجویز زیر غور ہے،
تاہم یہ فیصلہ آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد ہی ہوگا۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام اور معاشی اہداف:
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے وفاق اور صوبوں کے لیے ترقیاتی منصوبے تیار کیے گئے ہیں۔
معاشی ترقی کے لیے 4,000 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
مختلف شعبوں کی متوقع ترقیاتی ہدف:
– جی ڈی پی کی شرح ترقی 4.2 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
– مہنگائی کی اوسط شرح 7.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔
– زراعت میں 4.5 فیصد، صنعت میں 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبہ میں 4.7 فیصد کی ترقی کی توقع ہے۔
پروگرام کی حتمی منظوری:
نیشنل ترقیاتی پروگرام کی منظوری کی ذمہ داری قومی اقتصادی کونسل کی ہوگی،
جس کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت منعقد ہوگا۔
اس اجلاس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور تمام صوبوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ:
وفاقی ترقیاتی بجٹ تقریباً 1050 ارب روپے،
جبکہ صوبوں کے لیے 2800 ارب سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔
– پنجاب کے لیے 1192 ارب روپے
– سندھ کے لیے 887 ارب روپے
– خیبر پختونخوا کے لیے 440 ارب روپے
– بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے
اہم منصوبوں کے لیے مختص رقم:
– پانی اور بجلی کے منصوبوں کے لیے 259 ارب روپے
– نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو 229 ارب روپے
– دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب روپے
– تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے 42 ارب روپے کی تجویز ہے۔
حتمی منظوری:
نیشنل ترقیاتی پروگرام کی حتمی منظوری وفاقی اقتصادی کونسل دیگی،
جس کا اجلاس وزیر اعظم کی صدارت میں ہوگا۔