پاکستانتازہ ترینرجحان

ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئے؟ تفصیلات جاری

شیئر کریں

کراچی: جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ، آئی جی جیل خانہ جات کا اعتراف غفلت کا:

غفلت کا اعتراف اور انکوائری کا اعلان:

آئی جی جیل خانہ جات سندھ، قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے واقعہ پر افسوس کا

اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ کی ذمہ داری غفلت پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ انکوائری کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔

زلزلہ اور بیرکوں کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر:

آئی جی کا کہنا ہے کہ کراچی میں آنے والے زلزلے کے باعث بیرکوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا تھا،

جس کے نتیجے میں قیدیوں نے حملہ کیا اور دروازے کے کنڈہ ٹوٹ گیا۔

اس کے بعد قیدیوں نے باہر آ کر باقی دروازوں کے تالے توڑ دیے۔

حفاظتی اقدامات اور ہجوم کنٹرول کی کوششیں:

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی، مگر قیدی

رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ واقعہ ماضی میں پیش نہیں آیا، اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے۔

فائرنگ اور حالات کی تفصیل:

آئی جی کا کہنا ہے کہ یہ ایک قدرتی آفت تھی، جس کا اثر کسی بھی جگہ ہو سکتا تھا۔

ایف سی کی طرف سے کی گئی فائرنگ زیادہ تھی، جبکہ ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

فائرنگ کے دوران کئی قیدی واپس لوٹے، اور کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگ گئے جہاں بھی فائرنگ کی گئی۔

قیدیوں کی تعداد اور فرار کی صورتحال:

حکام کے مطابق کل قیدیوں کی تعداد تقریباً 6 ہزار تھی، جن میں سے 216 فرار ہوئے،

جن میں سے 78 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔

زیادہ تر فراری منشیات کے عادی اور جرائم پیشہ تھے۔

پولیس و سیکیورٹی جوانوں کا نقصان:

ارشد شاہ کے مطابق،

فائرنگ کی وجہ سے ایک قیدی ہلاک ہوا، اور دو ایف سی کے جوان زخمی ہوئے،

جبکہ ہمارے اسٹاف کے چند لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ شہریوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

سیکیورٹی کے اقدامات اور کیمروں کی تنصیب:

انہوں نے بتایا کہ

سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

یہ ایک غیر معمولی اور ناگہانی صورتحال تھی، اور انڈر ٹرائل قیدیوں پر جرم ثابت نہیں ہوتا۔

سزا یافتہ قیدیوں کو مخصوص لباس دیا جاتا ہے۔

غیر ملکی قیدیوں کا کوئی فرار نہیں:

حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں کوئی غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا،

بلکہ زیادہ تر قیدی منشیات کے عادی اور جرائم پیشہ تھے۔

نفری کی کمی کے باوجود، سیکیورٹی کا نظام بہتر انداز میں کام کر رہا ہے۔

اختتامیہ:

یہ واقعہ ایک ناقابل تصور قدرتی آفت کے طور پر سامنے آیا، جس کے اثرات تاحال جاری ہیں۔

حکام کا عزم ہے کہ انکوائری مکمل کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button