تازہ تریندنیارجحان

خامنہ ای کا یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان، امریکی پیشکش مسترد

شیئر کریں

ایران کے رہبرِ اعلیٰ کا یورینیم افزودگی سے متعلق سخت موقف:

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنا ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔

انہوں نے تہران کے جوہری پروگرام پر دہائیوں سے جاری جاری تنازع کے حل کے لیے امریکہ کی بنیادی شرط کو واضح طور پر رد کیا ہے۔

جوہری معاہدہ اور امریکہ کی نئی پیشکش:

امریکہ کی طرف سے ایک تازہ جوہری معاہدہ گزشتہ ہفتے عمان کے ذریعے ایران کو پیش کیا گیا ہے۔

یہ معاہدہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے

نمائندے اسٹیو وٹکوف کے مابین مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

مذاکرات میں موجودہ اہم اختلافات:

پانچ ادوار کی بات چیت کے باوجود، ایران اور امریکہ کے درمیان کئی اہم اختلافات برقرار ہیں۔

ان میں یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے پر ایران کا اصرار، اور اپنی افزودہ یورینیم کو بیرون ملک منتقل

نہ کرنے کا موقف شامل ہے۔ یہ ذخیرہ ممکنہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

خامنہ ای کا موقف اور مذاکرات کی صورتحال:

آیت اللہ خامنہ ای، جن کے پاس حتمی فیصلہ سازی کا اختیار ہے، نے مذاکرات ختم کرنے کا کوئی

عندیہ نہیں دیا، لیکن انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پیشکش ملک کے خودانحصاری کے

تصور اور ’ہم کر سکتے ہیں‘ کی اصولی سوچ کے خلاف ہے۔

ایرانی موقف اور مغربی الزام کی تردید:

انہوں نے کہا کہ یورینیم افزودگی ایران کے جوہری پروگرام کی بنیاد ہے اور دشمن اسی نکتہ پر توجہ

مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ خامنہ ای نے مزید کہا کہ امریکہ کا موقف ہمارے مفادات کے خلاف ہے، اور

مغرور اور گستاخ رہنما بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران کو اپنا جوہری پروگرام ختم کر دینا چاہیے۔

ایران کا موقف ہے کہ وہ صرف پُرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتا ہے،

اور وہ اس الزام کو رد کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش میں ہے۔

امریکہ اور دباؤ کی سیاست:

رائٹرز کے مطابق، تہران امریکہ کی پیشکش کو ایک ’ناقابلِ قبول ابتدائیہ‘ قرار دیتا ہے، کیونکہ یہ نہ تو

یورینیم افزودگی کے حوالے سے واشنگٹن کے موقف میں نرمی لاتی ہے اور نہ ہی ایران کے مفادات کا خیال رکھتی ہے۔

ماضی کی پالیسی اور موجودہ صورتحال:

جنوری میں، وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے، صدر ٹرمپ نے اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی

حکمت عملی کا آغاز کیا ہے۔ اس میں پابندیوں کو مزید سخت کرنا،

اور اگر مذاکرات کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو ایران کے خلاف حملے کی دھمکیاں شامل ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button