بزنستازہ ترینرجحان

بجٹ 2025-26: درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز

شیئر کریں

پاکستان کا جولائی 2025-26 کے لیے بجٹ: درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز:

بجٹ کا اعلان اور ٹیکس کا فیصلہ:

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا ہے،

جس میں درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ

اس نئے ٹیکس کا مقصد مقامی صنعت کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

سولر توانائی کا بڑھتا ہوا رجحان:

یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں سولر توانائی کا استعمال تیزی سے پھیل رہا ہے۔

پاکستان اکنامک سروے 2024-25 کے مطابق،

31 مارچ 2025 تک ملک میں نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2,813 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔

نیٹ میٹرنگ اور اس کی ترقی:

نیپرا کی اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2024 کے مطابق، پچھلے مالی سال کے مقابلے میں نیٹ میٹرنگ

کی گنجائش میں 300 میگاواٹ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ تقریباً 2,813 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے،

جس کی بنیادی وجہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی اور صارفین کو ملنے والی مراعات ہیں۔

قیمتوں میں اضافے کا امکان:

تاہم، مالی سال 26 کے بجٹ میں تجویز کردہ 18 فیصد سیلز ٹیکس کے باعث سولر پینلز کی قیمتوں

میں اضافہ متوقع ہے، جو توانائی کے شعبے میں
تبدیلی کی رفتار پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں سبز انقلاب اور عالمی حیثیت:

پاکستان ایک کم آمدنی والا ملک ہونے کے باوجود،

یہاں سبز توانائی کی طرف ایک خاموشی سے جاری
ہونے والی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔

یہ ملک جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو سولر انڈسٹری کے بڑے مارکیٹ بن چکے ہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان کی جگہ:

یوکے کی توانائی تھنک ٹینک ایمبر کی گلوبل الیکٹرسٹی ریویو 2025 کے مطابق، 2024 میں

پاکستان نے 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے،
جس سے یہ دنیا کے اہم سولر مارکیٹ میں شامل ہو گیا ہے۔

سولر کی قیمتیں اور استعمال میں اضافہ:

رپورٹ کے مطابق،

سولر پینلز اتنے سستے ہو گئے ہیں کہ بڑے بازار ایک ہی سال میں ابھر سکتے ہیں۔

2024 میں پاکستان میں سولر انسٹالیشنز میں تیزی دیکھی گئی،

خاص طور پر گھروں اور کاروباروں میں، جہاں یہ سستی بجلی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔

چین کا کردار اور پاکستان کی درآمدات:

ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چین نے پاکستان کو سب سے زیادہ سولر پینلز برآمد کیے ہیں۔

صرف 2024 میں پاکستان نے 16 گیگاواٹ سے زائد سولر پینلز درآمد کیے،

جن میں سے تقریباً تمام چین سے آئے ہیں۔

پاکستان کی توانائی کی خود مختاری کی سمت:

رپورٹ کے مطابق،

پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں میں 39 گیگاواٹ سے زیادہ سولر پینلز نصب کیے گئے ہیں،

جن میں سے تقریباً سبھی چین سے درآمد کیے گئے ہیں۔

یہ سولر پینلز پاکستان کی کل توانائی پیداوار کا تین چوتھائی حصہ ہیں۔

آنے والے امکانات اور عالمی اثرات:

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان ممکنہ طور پر دنیا کا پہلا ملک ہوگا جو روایتی کوئلے اور

سستی سولر توانائی کے درمیان ایک اہم مقابلہ دیکھے گا۔ اگر چین اس تبدیلی کو صحیح طریقے سے

سنبھالتا ہے، تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی توانائی کے شعبے میں ایک نئے ماڈل کی بنیاد بھی

بن سکتا ہے، جو تیز، منصفانہ اور حقیقی تبدیلی لانے والا ہوگا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button