
وفاقی حکومت کا سیلز ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا اعلان:
سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں اضافہ اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کو فروغ:
وفاقی حکومت نے سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کو بڑھانے، ٹیکس چوری کو روکنے اور ملک میں
سیلز ٹیکس کے فرق کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فنانس بل 26-2024 کے ذریعے متعارف کرائے گئے نئے قوانین رجسٹریشن کے عمل کو بہتر بنانے،
تعمیل کو مضبوط کرنے اور روایتی سے ڈیجیٹل لین دین کی طرف منتقلی کو آسان بنانے پر مرکوز ہیں۔
بینکنگ اداروں کے ذریعے غیر رجسٹرڈ افراد کے حسابات کی منجمدی:
نئے قوانین کے تحت کمشنر کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ بینکنگ اداروں، شیڈول بینکوں اور دیگر مالیاتی
اداروں کو ہدایات جاری کریں تاکہ غیر رجسٹرڈ افراد کے اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکیں۔
یہ اقدام مالیاتی اداروں کو ٹیکس قوانین کی تعمیل میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے،
اور ان اداروں کو ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر بینکنگ خدمات سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
رجسٹریشن کے فوری بعد پابندیاں ہٹانے اور اپیل کا نظام:
رجسٹریشن کے بعد، کمشنر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر پابندیاں ختم کرے تاکہ بینکاری
خدمات کی معمول کی روانی برقرار رہ سکے۔ متاثرہ افراد 30 دن کے اندر چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو سے
اپیل دائر کر سکتے ہیں، جس سے ایک منظم اور شفاف ازالہ کا نظام قائم کیا جا سکے۔
سخت سزائیں اور تفتیشی اختیارات:
نئے قوانین میں ٹیکس نادہندگان کے لیے بھاری جرمانے اور سخت سزائیں شامل ہیں، جن میں
“10 سال قید ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ
اور ٹیکس نقصان کے برابر اضافی جرمانہ شامل ہے”
ان لینڈ ریونیو افسران کو تفتیش کے مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں،
جن کے ذریعے وہ متعلقہ افراد یا اداروں کی تفتیش، گرفتاری اور مقدمہ چلانے کے مجاز ہوں گے۔
ٹیکس فراڈ کے مشتبہ افراد کے لیے گرفتاری اور حراست کے طریقہ کار:
سیکشن 37 اے اے اور 37 بی کے تحت، ٹیکس فراڈ کے مشتبہ افراد کی گرفتاری اور بعد از گرفتاری کے
طریقہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔ ان لینڈ ریونیو افسران کمشنر سے پیشگی منظوری کے ساتھ، یا
ایمرجنسی صورت میں بغیر منظوری کے، ٹیکس چوروں کو حراست میں لے سکتے ہیں۔
بددیانتی یا ناکافی شواہد کی صورت میں، کمشنر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مشتبہ فرد کو رہا کرے۔
گرفتاری کے بعد کارروائی اور ریکارڈ کی حفاظت:
گرفتاری کے بعد،
مشتبہ شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہوگا۔
اس کے بعد، حکام ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے یا تفتیش کے لیے تحویل میں لینے کا فیصلہ کریں گے۔
تمام گرفتاریاں اور کارروائیاں مکمل ریکارڈ کے تحت ہوں گی، اور کمشنر کو یہ بھی اختیار حاصل ہے کہ
وہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 164 کے تحت بیانات ریکارڈ کرے۔
نتیجہ:
وفاقی حکومت کے ان نئے اقدامات کا مقصد ٹیکس نظام کو مضبوط بنانا، ٹیکس چوری روکنا اور ملک
میں ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانا ہے تاکہ معیشت کو مستحکم اور شفاف بنایا جا سکے۔