
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ اپریل 2025 میں 12 ملین ڈالر کا سرپلس:
پاکستان کے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق،
اپریل 2025 میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 12 ملین ڈالر رہا ہے،
جو کہ گزشتہ ماہ کے نظرثانی شدہ 1.2 ارب ڈالر کے بڑے سرپلس کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
سالانہ بنیادوں پر کمی:
رپورٹ کے مطابق،
سالانہ بنیادوں پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں 96 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔
گزشتہ سال اسی مدت میں، ملک نے 315 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا تھا۔
اس کمی کی اہم وجہ اس عرصے کے دوران درآمدی اخراجات میں نمایاں اضافہ ہے۔
مجموعی صورت حال:
اس مالی سال کے پہلے 10 مہینوں (جولائی سے اپریل تک) میں پاکستان کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.88 ارب ڈالر رہا ہے،
جو کہ پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 1.34 ارب ڈالر کے خسارے سے بہتر ہے۔
بڑھتی ہوئی درآمدات اور برآمدات:
اپریل 2025 میں ملک کی برآمدات (اشیاء و خدمات) 3.33 ارب ڈالر تک پہنچیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 فیصد کا معمولی اضافہ ہے،
جہاں اسی مہینے میں برآمدات 3.29 ارب ڈالر تھیں۔ اس کے برعکس،
درآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن کی مجموعی رقم 6.14 ارب ڈالر رہی۔
ترسیلات زر میں اضافہ:
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر اپریل 2025 میں 3.18 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،
جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد سے زیادہ اضافہ ہے۔
اسی مدت میں ورکرز کی رقوم کی منتقلی بھی 3.18 ارب ڈالر رہی، اور یہ بھی 13 فیصد سے زائد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
حکومتی اقدامات اور معاشی اثرات:
حالیہ مہینوں میں بلند سود کی شرح، درآمدات پر بعض پابندیاں اور کم معاشی نمو کے سبب،
پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ان اقدامات کا مقصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو محدود کرنا اور مالی استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔
مہنگائی کی بڑھتی ہوئی سطح اور برآمدات میں اضافہ بھی اس عمل میں معاون ثابت ہورہا ہے۔
مجموعی خلاصہ:
مجموعی طور پر، موجودہ مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بہتر ہو رہا ہے،
جس سے ملک کی اقتصادی حالت میں بہتری کی توقعات پیدا ہو رہی ہیں۔