
امریکی سائنسدانوں کا جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ:
نیا بلڈ ٹیسٹ: پیچیدگیوں کی فوری تشخیص کا حل:
امریکی ماہرین نے ایک ایسا آسان اور مؤثر بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جس سے جگر کی پیوندکاری کے بعد پیدا
ہونے والی ممکنہ پیچیدگیوں کا جلد اور درست انداز میں پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق سات سال کی محنت اور تحقیقات کے بعد مکمل ہوئی ہے۔
موجودہ طریقوں سے مختلف اور کم خرچ حل:
عام طور پر جگر کی پیوندکاری کے بعد ان پیچیدگیوں کی تشخیص کے لیے مہنگے اور پیچیدہ طریقے
استعمال کیے جاتے ہیں، جن میں بائیوپسی بھی شامل ہے۔ تاہم،
نیا بلڈ ٹیسٹ ان تمام سے زیادہ آسان اور سستا ہوگا،
جس سے مریضوں کی تشخیص اور علاج میں بہتری آئے گی۔
ڈی این اے کے ذریعے وائرسز کی نشاندہی:
اس نئے ٹیسٹ کے ذریعے خون میں موجود ڈی این اے کا جائزہ لے کر ان وائرسز کی شناخت کی جا سکتی
ہے جو پیوندکاری کے بعد اعضا کے فیل ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ ٹیسٹ یہ بھی معلوم
کر سکتا ہے کہ وائرس یا خرابی مریض کے جسم میں ہے یا پھر پیوند شدہ جگر کے ٹکڑے میں۔
مستقبل میں کم خرچ اور موثر تشخیص:
یہ نیا ٹیسٹ پیوندکاری کے فوراً بعد استعمال کیا جائے گا تاکہ پیچیدگیوں کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔
اس طریقہ کار کو تیار کرنے کے بعد، ماہرین اب اس کی وسیع پیمانے پر آزمائش کے لیے اجازت اور فنڈنگ
کے منتظر ہیں۔ امید ہے کہ چند سالوں میں یہ ٹیسٹ عام مریضوں کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔
آنے والے عرصے میں بہتر علاج کی امید:
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جدید بلڈ ٹیسٹ کی مدد سے جگر کی پیوندکاری کے بعد پیدا ہونے والی
پیچیدگیوں کا جلد پتہ چل جائے گا،
جس سے مریضوں کے علاج کے نتائج بہتر ہوں گے اور صحت کے مزید معیارات بلند ہوں گے۔