تازہ تریندنیارجحان

ٹرمپ کی ایپل سمیت تمام اسمارٹ فونز پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی

شیئر کریں

ڈونلڈ ٹرمپ کی ایپل اور دیگر اسمارٹ فون کمپنیوں کو خبردار:

صدر ٹرمپ کا اسمارٹ فونز پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل اور دیگر اسمارٹ فون ساز کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے

اپنے آئی فونز کو امریکہ میں تیار نہیں کیا، تو انہیں 25 فیصد اضافی محصولات (ٹیرف) کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ابتدائی طور پر انہوں نے کہا تھا کہ یہ محصولات صرف ایپل پر لگیں گے،

مگر بعد میں انہوں نے اس فیصلے کو تمام اسمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنیوں تک پھیلادیا۔

تمام کمپنیوں پر لاگو یہ پابندی:

ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محصولات سام سنگ سمیت ہر اس کمپنی
پر لاگو ہوں گے جو یہ مصنوعات تیار کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ منصفانہ بنایا جائے اور جون کے آخر تک یہ محصولات نافذ کیے جائیں گے۔

امریکا میں پیداوار کی اہمیت اور چیلنجز:

ایپل کے آئی فونز کا ڈیزائن تو امریکہ میں تیار ہوتا ہے، مگر ان کی زیادہ تر اسمبلنگ چین میں ہوتی ہے۔

یہ مسئلہ امریکہ اور چین کے تجارتی تنازع کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ایپل نے اپنی پیداوار بھارت اور دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے،

مگر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ان کی سخت شرائط کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں۔

ٹرمپ کا ایپل سے مطالبہ:

ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ انہوں نے ایپل کے سی ای او ٹم کک کو پہلے ہی آگاہ

کیا تھا کہ امریکہ میں تیار ہونے والے آئی فونز یہاں فروخت ہونے چاہئیں، بھارت یا دیگر ممالک میں نہیں۔

اگر ایسا نہیں ہوتا تو ایپل کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔

ایپل اور سام سنگ کی پیداوار کے مسائل:

15 مئی کو بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا اور ایپل کے سی ای او کے درمیان کچھ اختلافات ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایپل امریکہ میں ہی اپنی مصنوعات تیار کرے،

کیونکہ بھارت میں پیداوار سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ سام سنگ بھی اسی قسم کے دباؤ کا سامنا

کر رہی ہے، کیونکہ اس کی زیادہ تر پیداوار ویتنام، چین اور بھارت میں ہوتی ہے۔

امریکہ میں اسمارٹ فون مارکیٹ:

امریکہ میں اسمارٹ فونز کی فروخت کا تقریباً 80 فیصد حصہ ایپل اور سام سنگ کے پاس ہے،

جبکہ گوگل، شیاؤمی اور موٹرولا جیسے برانڈز بھی زیادہ تر ڈیوائسز بیرون ملک تیار کرواتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں آئی فون کی پیداوار کو منتقل کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ اس کے لیے ایپل

کے کاروباری ماڈل میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہوگی، جو کئی سالوں کا عمل ہے۔

ماہرین کا تجزیہ اور مالی اثرات:

ویڈ بش سیکیورٹیز کے مطابق، کچھ پیداوار کی منتقلی کے باوجود بھی تقریباً 90 فیصد آئی فون کی

تیاری اور اسمبلنگ چین میں ہی ہوتی ہے۔ تجزیہ کار ڈین آئیوز کے مطابق،

آئی فون کو امریکہ لانا ایک خواب ہے جو حقیقت میں ممکن نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اس فیصلے سے ایپل

کے حصص کی قیمت پر منفی اثر پڑا ہے، جو جنوری سے اب تک 20 فیصد سے زیادہ گر چکی ہے۔

جمعہ کو نیویارک میں ایپل کے حصص 3 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوئے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button