فواد خان کی بھارتی فلموں میں واپسی

فواد خان کی بھارت میں واپسی پر انتہا پسندوں کا احتجاج:
فواد خان کے بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے اعلان کے بعد، انتہا پسند ہندو جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،
جس سے بھارتیہ حکومت کے سیکولر ہونے کے دعوے کی حقیقت سامنے آئی ہے۔
سیاسی دباؤ اور فنکاروں کی حمایت:
شیوسینا سمیت دیگر انتہا پسند جماعتوں کے عہدیداروں نے فواد خان کی واپسی کے خلاف
دھمکی آمیز بیانات دیے ہیں۔ تاہم، کئی بھارتی فنکاروں نے فواد خان کی حمایت میں کھڑے ہوکر
اپنی آواز بلند کی ہے، جن میں سنی دیول اور امیشا پٹیل شامل ہیں۔
سنی دیول کی گلوبل ویلیج کا پیغام:
سنی دیول نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ فنکار عالمی سطح پر کام کرتے ہیں اور سرحدوں کے
پابند نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے میں دنیا ایک "گلوبل ولیج” بن چکی ہے،
اور ملکوں کے درمیان پابندیاں عائد نہیں کی جانی چاہئیں۔
امیشا پٹیل کی ثقافتی تنوع کی حمایت:
امیشا پٹیل نے فواد خان اور دیگر غیر ملکی فنکاروں کو خوش آمدید کہنے کی بات کی۔
انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ بھارت کی ثقافت میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے اور فن کا احترام کیا جانا چاہیے۔
تاریخی پس منظر:
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت میں 2016 کے اُڑی حملے کے بعد، پاکستانی اداکاروں پر غیر اعلانیہ
پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔ انتہا پسند عناصر نے اُس وقت بھی شدید مظاہرے کیے تھے،
جس کے نتیجے میں پاکستانی فنکاروں کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا بھارت واقعی ایک سیکولر ریاست ہے؟