
حج کے اہم دن عرفات پر حجاج کی دعائیں، سعودی حکام کی گرمی سے بچاؤ کی ہدایات جاری:
جمعرات کو مسلمانوں کے عظیم مذہبی فریضہ حج کے سب سے اہم دن، عرفات کے مقام پر، لاکھوں
حجاج کرام نے دعا و عبادت میں مشغول رہے۔ اس دوران سعودی حکام نے حجاج سے درخواست کی کہ
وہ دن کے سب سے زیادہ گرم وقت میں بیرون خانہ نکلنے سے گریز کریں۔
حجاج نے فجر سے قبل ہی اُس پہاڑ اور میدان میں جمع ہونا شروع کیا جہاں حضرت محمد ﷺ نے
اپنی آخری خطبہ دیا تھا۔ کچھ نے موسم کی نسبتاً ٹھنڈی صبح سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جلدی پہنچنا ترجیح دی،
اپنے ساتھ رنگ برنگی چھتریاں اٹھائے ہوئے، جبکہ دیگر دعاؤں اور قرآنی تلاوت میں مصروف رہے۔
یہ مرحلہ حج کا سب سے محنت طلب اور مشکل حصہ سمجھا جاتا ہے۔
غروب آفتاب کے بعد حجاج مزدلفہ روانہ ہوں گے، جو عرفات اور منیٰ کے بیچ واقع ہے، جہاں وہ کنکریاں
جمع کریں گے تاکہ شیطان کو کنکریاں مارنے کا عمل نمٹا سکیں، جو کہ حج کا ایک اہم رکن ہے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ علی نے بتایا کہ وہ ہر سال ٹی وی پر یہ منظر دیکھتے تھے اور
دل چاہتا تھا کہ کاش یہاں ہوتے۔ اس سال وہ 15 لاکھ حجاج میں شامل ہیں جو سعودی عرب پہنچے ہیں۔
علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پچھلے تین سال سے یہاں آنے کی کوشش کی،
اور اب خود کو بہت خوش قسمت سمجھ رہے ہیں۔
پہاڑ کے دامن میں سفید احرام میں ملبوس حجاج کی مختلف حالتیں دیکھی جا سکتی تھیں، کچھ عبادت
میں مصروف تھے اور کچھ یادگار تصاویر بنا رہے تھے۔ ہفتے کے آغاز میں سعودی حکام نے حجاج کو
ہدایت دی تھی کہ جمعرات کو صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک خیموں میں رہیں،
کیونکہ اس دوران صحرا کی تیز دھوپ سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
پہاڑ کے دامن پر دھند اور ٹھنڈی ہوا فراہم کرنے والے پنکھے بھی نصب کیے گئے تھے۔ اس سال
درجہ حرارت پہلے ہی 40 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر چکا ہے،
جو دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع کے لیے ایک چیلنج ہے۔ گزشتہ سال کے موسم کی شدت سے ہونے
والی ہلاکتوں سے بچاؤ کے لیے حکام نے حفاظتی اقدامات تیز کر دیے ہیں،
جب درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے پر 1,301 حجاج جان کی بازی ہار گئے تھے۔