پاکستانتازہ ترینرجحان

1,700 میگاواٹ سستی بجلی بندش: نیپرا کا اظہار تشویش

شیئر کریں

نیپرا نے سرکاری پاور پلانٹس کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا:

سستی بجلی کے دو بڑے منصوبے بند، صارفین پر اضافی مالی بوجھ:

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حالیہ ہفتوں میں دو سرکاری بجلی پیدا کرنے والے

بڑے منصوبوں سے 1700 میگاواٹ سے زائد سستی بجلی کی مسلسل بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق،

چیئرمین وسیم مختار نے اس بارے میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو تحریری طور پر آگاہی دی ہے۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی مشکلات اور بندشیں:

چیئرمین نیپرا کے مطابق، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا

کرنے اور ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

مگر، تعمیر کے بعد سے اسے متعدد مسائل کا سامنا ہے جن میں سب سے اہم دو بڑے شٹ ڈاؤن ہیں۔

پہلا 5 جولائی 2022 سے 6 اگست 2023 تک جاری رہا، جبکہ دوسرا حالیہ عرصہ سے جاری ہے۔

اس منصوبے کی بندش کی وجہ ہیڈریس ٹنل میں پریشر کی مسلسل کمی بتائی جا رہی ہے۔

معائنے کے دوران ٹنل کی دیواروں کے گرنے، سلٹ جمع ہونے، انفرا اسٹرکچر کو نقصان، پانی کے رساؤ

اور دیگر تکنیکی مسائل کا انکشاف ہوا ہے، جس کے سبب یہ منصوبہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔

مالی فوائد اور بجلی صارفین پر اثرات:

چیئرمین نیپرا کے مطابق،

2008 سے 2018 کے دوران، نیلم جہلم منصوبے کے لیے بجلی صارفین سے سرچارج کی مد میں فی یونٹ 0.1 روپے اضافی وصول کیا گیا،

جس سے تقریباً 75.484 ارب روپے جمع ہوئے۔ یہ رقم منصوبے کی تعمیر کے لیے استعمال کی گئی ہے۔

موجودہ بندش کے سبب، یہ منصوبہ قومی گرڈ میں بجلی فراہم کرنے سے قاصر ہے، جس کے نتیجے میں

سسٹم آپریٹر کو مہنگے متبادل پلانٹس چلانے پڑ رہے ہیں۔

اس کا نتیجہ یہ ہے کہ صارفین کو ہر ماہ اوسطاً
0.54 روپے فی یونٹ اضافی رقم ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

یہ بوجھ مستقبل میں بھی جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

گڈو 747 اسٹیم ٹربائن کی بندش اور اس کا اثر:

چیئرمین نیپرا نے گڈو 747 اسٹیم ٹربائن کی طویل بندش پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ یونٹ جولائی 2022 میں آگ لگنے کے واقعہ کے بعد سے بند ہے۔

یہ یونٹ مقامی گیس سے چلنے والا انتہائی موثر پلانٹ ہے، جس کا اقتصادی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔

اس کی بندش سے گڈو پاور ہاؤس کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے،

اور پلانٹ کو اوپن سائیکل آپریشن پر چلانا پڑ رہا ہے، جو کہ کم مؤثر اور مہنگا ہے۔

مالی نقصانات اور نظام میں عدم استحکام:

چیئرمین کے مطابق،

اس بندش کے نتیجے میں صارفین کو تقریباً 127 ارب روپے (تقریباً 453 ملین ڈالر) کا نقصان ہو چکا ہے،

اور یہ نقصان روز بروز بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، گڈو پاور ہاؤس کی بجلی پیدا کرنے والی تنصیبات

نظام میں استحکام کے لیے بہت اہم ہیں، خاص طور پر ری ایکٹیو پاور (ایم وی اے آرز) کی فراہمی میں۔

طویل بندش کے سبب، یہ صلاحیت کم ہو گئی ہے، اور بجلی کا نظام غیر مستحکم ہو رہا ہے،

جس سے بڑے بریک ڈاؤن کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔

حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل:

نیپرا کے چیئرمین نے زور دیا ہے کہ دونوں منصوبوں کی جلد بحالی ضروری ہے کیونکہ ان کی بندش سے

نہ صرف مالی نقصان ہو رہا ہے بلکہ صارفین پر اضافی بوجھ بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے متعلقہ

اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تاکہ

گڈو 747 اور نیلم جہلم منصوبوں کی مرمت اور بحالی کا عمل جلد مکمل کیا جا سکے،

تاکہ مزید پیچیدگیوں سے بچا جا سکے اور عوام کو مالی دباؤ سے نجات ملے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button