
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 26-2025 کا بجٹ پیش کیا:
بجٹ کی تفصیلات اور اہم نکات:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2026-2025 کا بجٹ 17,573 ارب روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ پیش کیا۔
دفاعی بجٹ کے لیے 2,550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،
جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے ٹیکس سلیبز میں نمایاں کمی کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی بھی کی۔
اجلاس کی کارروائی اور اہم شخصیات:
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت 5 بجے طلب کیا گیا تھا،
مگر تقریباً 30 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی اسمبلی پہنچے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومت کا موقف پیش کیا۔
وزیر خزانہ کا بجٹ پر خطاب:
محمد اورنگزیب نے کہا کہ
یہ بجٹ ایک تاریخی موقع پر پیش کیا جا رہا ہے، جس میں قوم کا اتحاد اور عزم نظر آتا ہے۔
انہوں نے بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے قوم، فوج اور سیاسی قیادت کو مبارک باد دی اور کہا کہ
یہ کامیابی پاکستان کے وقار اور قومی اتحاد کا مظہر ہے۔
بجٹ کے اہم خدوخال:
– کل اخراجات: 17,573 ارب روپے
– سود کی ادائیگی: 2,550 ارب روپے
– جاری اخراجات: 16,286 ارب روپے
– حکومت کی آمدنی: 11,072 ارب روپے
– ٹیکس محصولات: 14,131 ارب روپے
– نان ٹیکس ریونیو ہدف: 5,147 ارب روپے
– ترقیاتی بجٹ: 1,000 ارب روپے
– دفاعی بجٹ: 2,550 ارب روپے
– پنشن: 1,055 ارب روپے
– سبسڈی اور گرانٹس: 1,186 ارب اور 1,928 ارب روپے بالترتیب
دفاع اور معاشی ترقی کے اقدامات:
حکومت نے ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے فوجی کارروائیوں کی تعریف کی اور کہا کہ ملکی سرحدوں
کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ معاشی استحکام کے لیے بجلی، توانائی اور پاور سیکٹر میں اصلاحات کی گئی
ہیں، جن سے بجلی کی قیمت میں کمی، نجکاری اور بجلی کی پیداوار میں بہتری کا عمل جاری ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات:
بجلی کی قیمت میں 31 فیصد سے زیادہ کمی کی گئی ہے،
جبکہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ کی بچت متوقع ہے۔
بجلی کی ترسیل اور پیداوار کے شعبے میں کئی منصوبوں پر کام جاری ہے،
اور بجلی کے شعبے میں مسابقتی مارکیٹ کے قیام کے لیے قوانین تیار کیے جا رہے ہیں۔
ٹیکس نظام میں اصلاحات:
ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس نظام کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس وصولی میں بہتری لائی گئی ہے، جیسے کہ
ای-انوائسنگ
AI پر مبنی آڈٹ سسٹمز
اور فیس لیس کسٹمز نظام۔
اس سے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے ساتھ ساتھ محاصل میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
قانون اور نجکاری کے اقدامات:
حکومت نے سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے اور ان کے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نجکاری کا
عمل تیز کیا ہے۔ پی آئی اے، ہاؤٹل اور دیگر اہم اداروں کی نجکاری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں
تاکہ معیشت میں شفافیت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔
پینشن اصلاحات اور سماجی تحفظ:
پینشن اسکیم میں اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ
سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد مالی
تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
قبل از وقت ریٹائرمنٹ، پنشن کی مدت اور دیگر امور پر نئے قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔
توانائی اور بجلی کے شعبے میں اصلاحات:
ملکی صنعت اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی
نجکاری
اور توانائی بچت کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کو بند کرکے بچت کا عمل جاری ہے اور
نئے قوانین کے ذریعے بجلی کے شعبے میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
مالیاتی نظم و ضبط اور دیگر اقدامات:
حکومت نے سبسڈی اور گرانٹس کے بجٹ کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ،
سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایس او ایز میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔
مالی سال 26-2025 کے دوران،
مختلف شعبوں میں اصلاحات اور نجکاری کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
نتیجہ اور مستقبل کی حکمت عملی:
حکومت کا کہنا ہے کہ
معاشی اصلاحات
ٹیکنالوجی کے استعمال
اور شفافیت کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانا ہمارا ہدف ہے۔
سرکاری اداروں کی اصلاحات اور نجکاری کے ذریعہ سرمایہ کاری اور ترقی کو فروغ دیا جائے گا،
اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔