
حکومت پاکستان کی پی آئی اے کی نجکاری کا اعلان:
وزارت نجکاری کے مطابق،
حکومت پاکستان آئندہ ہفتے انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فروخت کے لیےایکسپریشن آف انٹرسٹ (ای او آئی) طلب کرے گی۔
یہ اقدام اس وقت کیا جا رہا ہے جب پی آئی اے نے دو دہائیوں بعد پہلی بار سالانہ منافع کا اعلان کیا ہے۔
پی آئی اے کی فروخت کا مقصد:
حکومت قومی ایئرلائن کے 51 سے 100 فیصد حصے کی فروخت کو ممکن بناتے ہوئے مالی وسائل اکٹھے
کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان عوامی اداروں میں اصلاحات کی جا سکیں جو کہ قومی خزانے پر
بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کو 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں وعدے کیے گئے تھے۔
پچھلی ناکام کوشش کا پس منظر:
گزشتہ سال پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش ناکام گزر گئی تھی، جب صرف ایک پیشکش موصول ہوئی
جو 300 ملین ڈالر سے بھی کم تھی۔ وزارت نجکاری نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا ہے
جس میں کہا گیا ہے کہ نجکاری کمیشن کے بورڈ نے نئی بولیوں کو طلب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
نئے بولی دہندگان کے معیارات:
بورڈ نے ممکنہ بولی دہندگان کے انتخاب کے لیے پری کوالیفکیشن اسٹینڈرڈ کی منظوری بھی دی ہے۔
آئندہ ہفتے پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد حصے کی خریداری کے لیے نیا ایکسپریشن آف انٹرسٹ طلب کیا جائے گا۔
قومی ایئرلائن کا مالیاتی بحران اور منافع:
پی آئی اے کی نجکاری کی پچھلی کوشش کے ناکام ہونے کے بعد، پاکستان نے قومی ایئرلائن کے تقریباً
تمام قرضوں کو سرکاری کھاتوں میں منتقل کر دیا ہے۔ حکومت کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے
وضاحت کی ہے کہ گذشتہ سال کی ناکام کوشش کے دوران اٹھائے گئے تمام مسائل کا حل نکال لیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے مالی نتائج:
پی آئی اے نے 2024 میں 26.2 ارب روپے کا خالص منافع کمایا ہے،جبکہ 9.3 ارب روپے کا آپریشنل منافع بھی حاصل کیا ہے۔
یہ ایئرلائن آخری بار 2023 میں منافع کماتی تھی اور اس کے بعد دو دہائیوں تک خسارے میں رہی۔