پاکستانتازہ ترینرجحان

عالمی بینک: پاکستان میں غربت کی شرح 42.4 فیصد رہے گی

شیئر کریں

پاکستان میں غربت کی شدت میں اضافہ: عالمی بینک کی رپورٹ:

عالمی بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں مالی سال 2025 کے لیے پاکستان میں غربت کی شرح کا تخمینہ 42.4 فیصد لگایا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ آبادی میں سالانہ تقریباً 2 فیصد اضافہ کی صورت میں تقریباً 1.9 ملین افراد مزید غربت کی سطح سے نیچے جا سکتے ہیں۔

معیشت کی حالت اور غربت میں کمی کا بحران:

عالمی بینک کے پاورٹی اینڈ ایکوٹی بریف کے مطابق، اگرچہ معیشت میں کچھ استحکام اور افراط زر میں کمی نظر آ رہی ہے،

لیکن پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح صرف 2.6 فیصد ہونے کے سبب غربت کے مسئلے کو حل

کرنے میں ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔ مالی سال 2025 میں یہ شرح پچھلے سال کی نسبت زیادہ نہیں بدلی۔

گنی انڈیکس اور عدم مساوات کا بڑھتا ہوا نقصان:

گنی انڈیکس کے مطابق،
ً
عدم مساوات کا اندازہ مالی سال 2021 کے بعد تقریباً 2 پوائنٹس بڑھ گیا ہے، جو 32 کے قریب ہے۔

تاہم، حقیقی عدم مساوات کی صورت حال اس سے کہیں زیادہ خراب ہو سکتی ہے، کیونکہ موجودہ سروے عموماً امیر طبقات کی نمائندگی کرتے ہیں۔

زرعی شعبے میں مشکلات اور غذائی عدم تحفظ:

معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں موسمی حالات میں بگاڑ اور کھیتوں میں کیڑوں کی حملے شامل ہیں۔

مالی سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ میں، بارشوں میں 40 فیصد کی کمی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں خاصی کمی کا اندیشہ ہے۔

آنے والے وقتوں میں، دیہی علاقوں میں 10 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

کیونکہ مالیاتی کٹوتیوں کی وجہ سے ترقیاتی اخراجات میں بھی کمی آئی ہے۔

مزدور طبقے کی حالت اور حقیقی آمدنی:

گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں، صنعتی اور خدمات کے شعبوں میں بھی کمزور نمو دیکھنے کو ملی ہے۔

معاشی تناؤ کے نتیجے میں غریب اور کمزور مزدوروں کی حقیقی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے،

خاص طور پر تعمیراتی شعبے میں۔ اگرچہ کم ہنر مند مزدوروں کی یومیہ اجرت میں اضافہ ہوا ہے،

لیکن حقیقی آمدنی میں کچھ جمود یا کمی کا سامنا رہا ہے،

جس کی وجہ مہنگائی میں کمی کے باوجود قوت خرید میں کمی ہے۔

بیرونی ترسیلات زر کا اثر:

مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں، بیرونی ترسیلات زر میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے،

لیکن اس کا فائدہ انتہائی غریب طبقے تک محدود رہا ہے۔ صرف 3.2 فیصد کم آمدنی والے گھرانے

ترسیلات زر حاصل کرتے ہیں۔ تاہم، یہ ترسیلات زر ان گھرانوں کے لیے اہم ثابت ہوتی ہیں جو اقتصادی

جھٹکے کی صورت میں غربت کی لکیر سے نیچے جا سکتے ہیں۔ یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو

غربت کی شدت کی کمی کے لئے مضبوط اقدامات اور پالیسیوں کی ضرورت ہے تاکہ معاشی ترقی کو یقینی

بنایا جا سکے اور عوام کی زندگی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button