
پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں نئی دہلیز:
وزیراعظم شہباز شریف کا ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کا اعلامیہ:
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ
پاکستان پرامن مقاصد کے لیے اس کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مسئلہ کشمیر،
پانی کا مسئلہ اور دیگر تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کا عزم:
تہران میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں،
وزیراعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری اور مثبت گفتگو ہوئی ہے۔
اس دوران باہمی دلچسپی اور تعاون کے تمام شعبوں پر بات چیت کی گئی۔
تجارتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے امکانات
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان
ثقافتی اور تاریخی روابط گہرے ہیں اور ان روابط کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک
کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
خطے کے حالات پر ایران کے ساتھ برادرانہ روابط:
وزیراعظم نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے چند ہفتے قبل فون کر کے
خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان کے عوام کے لیے برادرانہ جذبات کا اظہار
کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
پاکستان کی دفاعی اور امن کی خواہش:
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنی مسلح افواج کی بہادری اور عوام کے تعاون سے حالیہ بحران سے
کامیابی کے ساتھ نمٹا ہے۔ ملک میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔
اگر بھارت جارحانہ رویہ اختیار کرتا ہے تو پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرے گا،
جیسا کہ حال ہی میں کیا گیا ہے۔
امن کا پیغام اور عالمی برادری سے اپیل:
اگر بھارت پاکستان کی امن کی پیش کش کو قبول کرتا ہے تو پاکستان خلوص نیت سے امن چاہتا ہے،
یہ ثابت کرنے کے لیے تیار ہے۔
غزہ میں جاری مظالم کی مذمت:
وزیراعظم نے غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی اور بتایا کہ 50 ہزار
سے زائد مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے
لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے تاکہ انسانی بحران کا خاتمہ ہو سکے۔