پاکستانتازہ ترینرجحان

بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، اسحٰق ڈار

شیئر کریں

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں
شدت:

پاکستانی قیادت کی سخت موقف اور الزامات:

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ پریس کانفرنس میں بھارت پر سخت تنقید کی اور کہا

کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اپنایا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ

پاکستان دہشت گردی کی ہر قسم کی مذمت کرتا ہے اور معصوم شہریوں کے قتل کو قابلِ افسوس قرار دیا۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور بھارت نے بغیر کسی ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگایا ہے۔

بھارت کے اقدامات اور خطے کا امن:

نائب وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ بھارت نے حملے کے فوراً بعد غیر ذمہ دارانہ اقدامات کیے، جس سے خطہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت اکثر ایسے واقعات کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے،

خاص طور پر جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ

رویہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کو دبانے کی کوشش ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔

پاکستان کی قربانیاں اور عالمی موقف:

اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں،

80 ہزار سے زیادہ جانیں قربان کیں اور معاشی نقصان تقریباً 500 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے امن قائم رکھنے اور دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان بھارت کی سازشوں کا شکار رہا ہے اور اب بھی اس کے خلاف اقدامات جاری ہیں۔

کشمیر اور داخلی سیاست پر تنقید:

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کو دبانے کے لیے

ظالمانہ قوانین نافذ کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت داخلی سیاسی مفادات کے لیے دہشت گردی کے واقعات کو

استعمال کرتا ہے اور قوم پرست جذبات کو بڑھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بھارتی میڈیا اور

سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہریلے بیانات پر تشویش کا اظہار کیا۔

تحقیقات اور امن کی کوششیں:

اسحاق ڈار نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ٹاسک فورس یا تحقیقاتی کمیٹی کو متفقہ اور آزادانہ طریقے سے کام

کرنا چاہیے تاکہ حقیقت کا پتہ چل سکے اور علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button