بزنستازہ ترینرجحان

اسٹاک ایکسچینج، فروخت کا دباؤ، 100 انڈیکس میں 900 پوائنٹس کی کمی

شیئر کریں

پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسٹاک مارکیٹ پر اس کے اثرات:

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی:

پاکستان اور بھارت کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

پیر کو کاروبار کے آغاز کے ساتھ ہی مارکیٹ میں فروخت کا شدید دباؤ دیکھنے میں آیا،

جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

ابتدائی کاروبار میں بڑا جھٹکا:

ٹھیک 9 بجکر 40 منٹ پر، بینچ مارک انڈیکس 890.47 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 113,223.46 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

یہ کمی 0.78 فیصد بنتی ہے، جو مارکیٹ میں موجود شدید منفی جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔

مختلف شعبے متاثر:

مارکیٹ میں آنے والی اس مندی نے مختلف اہم شعبوں کو بھی متاثر کیا ہے۔

بجلی کی پیداوار
تیل و گیس کی تلاش
آئل مارکیٹنگ کمپنیاں
آٹو موبائل اسمبلرز
اور کمرشل بینکس جیسے شعبوں کے حصص میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔

حبکو
پی ایس او
ایس این جی پی ایل
ایم اے آر آئی
او جی ڈی سی
پی پی ایل
ایم ای بی ایل
این بی پی
اور یو بی ایل جیسے بڑے اور اہم حصص منفی زون میں ٹریڈ کرتے رہے۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی پر نگاہیں:

سرمایہ کار اس وقت اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلے کا بھی بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔

پالیسی ریٹ کے حوالے سے اہم اعلان آج متوقع ہے،

اور اس فیصلے کا بھی مارکیٹ پر گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔

گزشتہ ہفتے بھی غیر مستحکم صورتحال:

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی کے باعث گزشتہ

ہفتے بھی پی ایس ایکس میں غیر مستحکم صورتحال برقرار رہی تھی۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس

ہفتہ وار بنیادوں پر 1,355.41 پوائنٹس یا 1.2 فیصد کی کمی کے ساتھ 114,114 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

موجودہ مندی اسی رجحان کا تسلسل دکھائی دیتی ہے۔

مستقبل کے امکانات:

مارکیٹ میں موجودہ مندی بنیادی طور پر جیو پولیٹیکل خدشات سے منسلک ہے۔

جب تک دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی نہیں آتی، مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ جاری رہنے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ،

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا فیصلہ بھی مارکیٹ کی مستقبل کی سمت کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے اور صورتحال کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button